Add Poetry

قرینہِ راز

Poet: حالم ؔ By: Durmana Mubarik, Chenabnager

نہ "میں" باقی رہا مجھ میں نا "توں"
وقت نے کچھ یوں ترتیب دیا مجھ کو

زخم اتنے ہے اب بھی مجھ میں باقی
کے درد کا احساس نہ رہا مجھ کو

کہ اب ہجوم آشنامیں بھی لکھ رہا ہوں
وہ اتنا سدھار گیا مجھ کو

میرے دوست مجھ سے جُدا کو رہے ہیں
یہ کہہ کر کہ نا رہا لحاظ مجھ کو

بقول ظفر زندگی ہے چار دن کی
مگر میں تو برسوں رہا ہوں گزار اس کو

قلم اُٹھا کو سوچ رہا ہوں
کیسے کروں الفاظ سے بیاں اُس کو

میں طلبگار ہوں اُس کا اب بھی
یہ راز کس قرینے سے بتاؤں اُس کو

رسمِ دنیا کے مطابق کسی اور کا ہوں میں
مگر اب بھی اس دل میں ہے وہ حالم ؔ،

یہ کیسے سمجھاؤں اُسکو
کیسے سمجھاؤں اُسکو

Rate it:
Views: 309
06 Dec, 2019
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets