لرزشِ عشق کی تادیب مجھے لے ڈوبی
رنجشِ یار کی تعذیب مجھے لے ڈوبی
حاشیئے کھینچ کے عادی تھی سطر لکھنے کی
زندگی میں یہی ترتیب مجھے لے ڈوبی
حوصلہ ہوتا اگر تیرا قصیدہ لکھتی
تجھ گریزاں کی تو تشبیب مجھے لے ڈوبی
میں نے نفرت کا صلہ اسکو محبت سے دیا
میرے پُرکھوں کی یہ تہذیب مجھے لے ڈوبی
اس زمانے نے میاں ہم کو بھی للچایا بہت
زہدِ مکار کی ترغیب ہمیں لے ڈوبی
درد کو نم سے ملاتی تھی بناتی تھی ہنسی
کیمیا سازی کی ترکیب مجھے لے ڈوبی
کچھ بھی پوجا نہ سوا ایک بتِ بے پرواہ
خانہء دل کی یہ تنصیب مجھے لے ڈوبی
میں نے انکار کیا جھوٹے خداؤں کا حیا
کیا اناؤں کی یہ تکذیب مجھے لے ڈوبی ؟؟