مری ذات پہ وہ لمحہ گراں گزرے گا
تجھ سے ہٹ کر جو یہاں وہاں گزرے گا
ہلکی ہلکی رنجشیں تو سمجھ میں آتی ہیں
لیکن کیسے بن ترے مرا جہاں گزرے گا
قلب کا سکوں احباب کے ساتھ سہی
تری جدائی کا بھی سخت امتحاں گزرے گا
وہ پیار کا شب ماہتاب چھپ گیا ہے کہیں
مرے گھر سے اب ترے ہجر کا آسماں گزرے گا
اے بے وفا بتا مجھے اتنا ذرا تو
تری جھوٹی رفاقت کا سمندر اب کہاں گزرے گا