Add Poetry

ملی ہے راحت ہمیں سفر سے

Poet: سوپنل تیواری By: غفور, Quetta

ملی ہے راحت ہمیں سفر سے
تھکن تو لے کر چلے تھے گھر سے

ابھی پلک پر پلک نہ بیٹھی
یہ خواب آنے لگے کدھر سے

فلک پہ کچھ دیر چاند ٹھہرا
وداع لیتے ہوئے سحر سے

طویل ناول میں زندگی کے
تمام قصے ہیں مختصر سے

وہ دیکھتے دیکھتے ہی اک دن
اتر گیا تھا مری نظر سے

اسی گلی میں نہیں گئے بس
گزر گئے ہم ادھر ادھر سے

گزر بسر کی ہے کوئی صورت؟
یہ صرف ہوگی گزر بسر سے

دھوئیں سے آتشؔ جلیں گی آنکھیں
جلے نہیں ہم اس ایک ڈر سے

Rate it:
Views: 562
25 Jan, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets