Add Poetry

مکافاتِ عمل

Poet: Sanam Sana By: sanam Sana, Multan

کچھ دن کی محبت گلی میں پڑی تھی
اور لڑکی کے بدن پہ سفید چادر چڑھی تھی
عرشِ مولا پھٹ کیوں نہیں گیا
میں اسی سوچ میں کھڑی تھی
کہ دفن کی تیاری تھی
اور آبرو کسی گھر کی لٹ چکی تھی
وہ بچہ جو دنیا میں ابھی آیا ہی تھا
ماں اسکی دنیا سے ہو رخصت چلی تھی
کون ہے باپ اِسکا
نہ تھا نام و نشاں اُسکا
وہی کچھ دن کی محبت اب عبرت بن چکی تھی
وہ محبت کا بچہ جو گلی میں پڑا تھا
بھوکے کتوں کے پیٹ کا نوالہ بن رہا تھا
صنم بھی کھڑی تھی
خدا بھی وہاں تھا
عدالت تو لگی تھی
پر فیصلہ نہ ہوا تھا
صنم تھی خاموش
اور دل کہہ رہا تھا
یا الٰہی تیرے بندوں کا تماشہ ہو رہا تھا
میں چیخی چلائی
کدھر تھا الٰہی
کہاں ہے انصاف
کہاں تیری بھلائی
اندھیری رات تھی
اور اک روشنی نظر آئی
نہ جانے کون تھا اس میں
نہ دیتا تھا دیکھائی
میں حیراں تھی کہ تارا ہے کوئی
وہ تارا نہیں تھا فرشتہ تھا کوئی
وہ فرشتہ مجھ سے یہ کہنے لگا
اے اللہ کی بندی روتی ہے کیوں
بھروسہ تجھے ہے خدا پہ تیرے
تو شکوہ خدا سے کرتی ہے کیوں
مکافاتِ عمل کی دنیا میں رہتی ہے تو
پھر الہی سے اس طرح لڑتی ہے کیوں
"مکافات عمل کی دنیا" میں دھیرے سے بولی
اور زرا سی چونکی
وہ جگمگاتی روشنی ختم ہو چکی تھی
بات ساری مجھے سمجھ آ چکی تھی
میں مسکرا کہ اُٹھی
اور اگے چل پڑی
محبت کو جس نے عبرت بنایا تھا
اب وقت اسکے جنازے کا آیا تھا
وہ محبت کا بچہ جو گلی میں پڑا تھا
نورانی فرشتہ بھی وہیں پہ کھڑا تھا
صنم بھی وہاں تھی
خدا بھی وہاں تھا
عدالت بھی لگی تھی
اور انصاف بھی ہوا تھا
شاعرہ: صنم ثناء.

Rate it:
Views: 356
18 Dec, 2020
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets