Add Poetry

نہ نہیں کرتے ہم

Poet: سعدیہٓ اعجاز By: Sadia Ijaz Hussain, Lahore,University oF Education

دکھ کا پرچار کریں ؟ نہ نہیں کرتے ہم
آنسوؤں میں بات کریں ؟ نہ نہیں کرتے ہم
دل کا جو بھی ہو! جی جاۓ، یا مر جاۓ
محفل میں اعلان کریں ؟ نہ نہیں کرتے ہم
یہ جو آشیانہ ہے دل کی ناقص منڈی میں
اِسکو بحال کریں ؟ نہ نہیں کرتے ہم
لفظوں میں بغاوت جس قدر اٹھ چکی ہے
اب ستم سے گریزاں کریں؟ نہ نہیں کرتے ہم
کچھ کھوکھلی سی محفل ہے کچھ قہقہوں میں آفسردگی ہے
حالت سے اسے عیاں کریں ؟ نہ نہیں کرتے ہم
پھولوں میں پتھر بن گۓ شیشیے کے کنکر بن گۓ
اب ہواؤں کے ساتھ چلیں؟ نہ نہیں چلتے ہم
میدانوں میں آگ اٹھی ہے بنجر زمین کی زبان جلی ہے
اب پانی ڈال کر اسے بے زبان کریں؟ نہ نہیں کرتے ہم
بارش کے قطروں کا دکھڑا کس نے سنا ہے ؟
اب بارش کے برسنے پر سوال کریں ؟نہ نہیں کرتے ہم
دھوپ جلی اور اس قدر کہ آنکھوں میں آتش ہو گی
اب دھوپ کی عالی درپن پر ہم انگاروں سے وار کریں؟ نہ نہیں کرتے ہم
جو بیچ دفن بڑے آرام سے مقتل میں رہے
ان کو نکال کر ہم بے آرام کریں ؟نہ نہیں کرتے ہم ۔
جگر کو پاش ، لفظوں کو سفاک کس نے کیا؟
یہ سوال سعدیہّ اس جہاں سے کرۓ؟ نہ نہیں کرتے ہم

Rate it:
Views: 660
06 Feb, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets