Add Poetry

وفاؤں کے سفر پر

Poet: حفضہ اقبال By: حفضہ اقبال , Gujranwala

وفاؤں کے سفر پر
تھک گیا تھا وہ بھی
تھک گئ تھی میں بھی

جو ہاتھ چُھوٹے تھکن پر
ٹوٹ چُکا تھا وہ بھی
ٹوٹ چُکی تھی میں بھی

صبر تھا لازم سو ہم کرتے رہے
جب تک تھا شکستہ وہ بھی
شکستہ تھی میں بھی
سانس چلتی تھی بوجھ نہ تھی
جب تک ہجر پہ روتا تھا وہ بھی
ہجر پہ روتی تھی میں بھی

پھر سب بدلنے لگا
وہ گِرا سِمٹا اُبھر گیا
میں گِرا نہ سمبھلا بکھر گیا
وقت گزرتا صدیوں نُما هو گیا
وہ کتنوں کے جینے کی وجہ هوگیا

میں اب بھی وفاؤں کے سفر پر
وہ بھی، میں بھی کی
پڑھتی رہتی ہوں تسبیح
مگر ہیں دانے بکھر گئے
وفا کے دھاگے اُلجھ گئے
"وہ" کے دانے نہیں ملتے

میں "میں" کو وہاں پروتی ہوں
یوں دن سے رات ہوتی ہے
کبھی 'میں'کبھی 'وہ' بن جاتی ہوں
وفاؤں کے سفر پر
بے وجہ ھی چلتی جاتی ہوں
 

Rate it:
Views: 972
15 Nov, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets