Add Poetry

پنپ نہ سکے گُل یوں ، گلستاں سے کاٹیٸے

Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

پنپ نہ سکے گُل یوں ، گلستاں سے کاٹیٸے
دھڑکتے ہوۓ دل کو رگِ ، جاں سے کاٹیٸے

پھر کہیں شکار اُن کا سَہل ہو گا
پنچھی کو پہلے اُن کے ، أشیاں سے کاٹیٸے

قافلے کو لُوٹیٸے نہ منزل کو چھینیٸے
اک اک مسافر کو ، کارواں سے کاٹیٸے

لے ڈوبنے کو اسے پھر بدگمانیاں بہت
خوش گماں کو اس کے ، گماں سے کاٹیٸے

جن تذکروں سے جذبوں کو جلا ہے
صاحبِ یقیں کو اس ، داستاں سے کاٹیٸے

گمراہی کی فصل بونے کو ہے لازم
نسلِ نَو کو قومی ، زُباں سے کاٹیٸے

لبریز اِن کاوِشوں سے ہے کردارِ میڈیا
عورت کو حجاب و حیا و ، مکاں سے کاٹیٸے

تقاضہِ لحمِ أدم کیا تو گَداگَر بولا
موسیٰ ! یہاں سے کاٹیٸے ، یہاں سے کاٹیٸے

اخلاق دو کشتیوں کے سوار تو کبھی منزل نہیں پاتے
چاہتے ہو فلاح تو خود کو اِس ، جہاں سے کاٹیٸے

Rate it:
Views: 370
11 Sep, 2019
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets