Add Poetry

پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی

Poet: Anwar Masood By: ahsan, khi
Padhany Bhi Na Paye Thay Ke Woh Mit Bhi Gayi Thi

پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی
بجلی نے گھٹاؤں پہ جو تحریر لکھی تھی

چپ سادھ کے بیٹھے تھے سبھی لوگ وہاں پر
پردے پہ جو تصویر تھی کچھ بول رہی تھی

لہراتے ہوئے آئے تھے وہ امن کا پرچم
پرچم کو اٹھائے ہوئے نیزے کی انی تھی

ڈوبے ہوئے تاروں پہ میں کیا اشک بہاتا
چڑھتے ہوئے سورج سے مری آنکھ لڑی تھی

اس وقت وہاں کون دھواں دیکھنے جائے
اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی تھی

شبنم کی تراوش سے بھی دکھتا تھا دل زار
گھنگھور گھٹاؤں کو برسنے کی پڑی تھی

پلکوں کے ستارے بھی اڑا لے گئی انورؔ
وہ درد کی آندھی کہ سر شام چلی تھی

Rate it:
Views: 1681
24 Jun, 2019
Related Tags on Anwar Masood Poetry
Load More Tags
More Anwar Masood Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets