Add Poetry

کوئی آئے

Poet: صبیحہ صبا (نیویارک، امریکہ) By: Sunder Khan, K.S.A

آشفتہ سَرے، آبلہ پائے، کوئی آئے
اک شہر ھے نظروں کو بچھائے، کوئی آئے

سکھلائے جو تہذیبِ جنوں بے خبروں کو
مجنوں صفتے، قیس نمائے، کوئی آئے

کیا خوب ہو ٹھہرے جو شبِ تار سے پیکار
خورشید رخے، ماہ وشائے، کوئی آئے

آجائے ھے خط ایک نئے عذر کے ھمدوش
اے کاش کبھی خط کے بجائے کوئی آئے

پھر رنگِ محبت سے نکھر جائیں در و بام
برسات کی رُت کھینچ کے لائے، کوئی آئے

اب فن کے صنم خانے میں کوئی نہیں بہزاد
لفظوں میں نئے رنگ ملائے، کوئی آئے

اب لفظ و معانی کے دفاتر ھوئے تاریک
افکار کی پھر شمع جلائے، کوئی آئے

پھر بزم میں پھیلائے نئی بات کا جادو
فرزانوں کو دیوانہ بنائے، کوئی آئے

پھر بین کے لے آئے خزف ریزوں سے موتی
مالا کوئی اچھی سی بنائے، کوئی آئے

کیا جانئے کیوں وِردِ زباں ھے یہ تمنا
آئے کوئی آئے، کوئی آئے، کوئی آئے

ھمراہِ صبا صحنِ گلستاں میں سحر دم
خوابیدہ گلابوں کو جگائے، کوئی آئے

Rate it:
Views: 960
09 Nov, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets