یہ سناٹا بہت مہنگا پڑے گا
اسے بھی پھوٹ کر رونا پڑے گا
وہی دو چار چہرے اجنبی سے
انہیں کو پھر سے دہرانا پڑے گا
کوئی گھر سے نکلتا ہی نہیں ہے
ہوا کو تھک کے سو جانا پڑے گا
یہاں سورج بھی کالا پڑ گیا ہے
کہیں سے دن بھی منگوانا پڑے گا
وہ اچھے تھے جو پہلے مر گئے ہیں
ہمیں اب اور پچھتانا پڑے گا