ان کی خوشامد شاعری سےجب ان کی خوشامد ہوتی ہے
پھر مجھ پہ نئے اشعار کی آمدہوتی ہے
اس کی جب کوئی شےچوری ہوتی ہے
وہ ہر بار میرے دل سےبرآمد ہوتی ہے
جس گھر میں شوہر کا حکم نہ چلتا ہو
ایسے گھر میں بیوی ہی خاوند ہوتی ہے
مجھ سے وہی ہمسائی پیارکرتی ہے
جو سب پڑوسنوں سےخردمندہوتی ہے
بڑے خوش قسمت ہیں وہ خوش نصیب
جن کی ہمسائی دولت مند ہوتی ہے
M.ASGHAR MIRPURI
دل دھڑکتا چھوڑ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل دھڑکتا چھوڑ جاتی ہے میری ہمسائی
لگتی ہے بڑی پیاری مگر ہے وہ ہرجائی
یہ بات مجھےہر پل بےچین رکھتی ہے
کے پڑوسن کومیری کیا بات پسند آئی
اس نے تو اس بات کا کبھی خیال نہ کیا
کہ چوری چوری کتنی اسےمٹھائی کھلائی
یہاںجس نے بھی پڑوسن سےیاری لگائی
سمجھو اس گھر کی شروع ہوئی تبائی
 
M.ASGHAR MIRPURI
پڑوسن پہ جوانی ہے اپنی الفت کی صرف اتنی سی کہانی ہے
مجھ پہ بڑھاپہ ہےپڑوسن پہ جوانی ہے
چھیڑ چھاڑ کرنا اس کامشغلہ بن چکا ہے
اب اس غنڈی کو سمجھانا بےمعنی ہے
اسے کہہ دو مصنوعی حسن پہ نہ اترائے
وہ کیا جانےیہ میک اپ تو آنی جانی ہے
دنیا کے سامنے تو وہ میری دشمن جانی ہے
مگر حقیقت میں ہماری آشنائی پرانی ہے
اپنےراستےمیں خاردیکھ کراندازہ ہو جاتاہے
کےیہ سب میری پیاری پڑوسن کی شیطانی ہے
M.ASGHAR MIRPURI
اک ہمسائی کے سوا ۔ اک ہمسائی کےسواکوئی نہیں ہمارا ساہیں
مجھےکافی ہے اپنی پڑوسن کا سہارا ساہیں
اس کہ گھر کے سامنےمیں بےہوش پڑارہا
اس نےبڑے پیارسےگھوبھی کا پھول ماراساہیں
لگتا ہے یہ نئے دور کی محبت کی انوکھی اداہے
اتنا بتادو اس بارے کیا خیال ہے تماراساہیں
انکی شرارتیں مہنگائی کی طرح بڑھتی جارہی ہیں
مجھ کو بتادے ایسی باتوں کا کوئی چارہ ساہیں
کبھی پڑوسنیں کبھی ان کےکتے کبھی ان کی بلیاں
کئی سالوں سےجینا مشکل کررہی ہیں ہمارا ساہیں
اچھاہےکےاسلام میں دوبارہ آنے کا تصور نہیں
میں کہہ دیتا اس گلی میں ناجاؤں گا دوبارہ ساہیں
M.ASGHAR MIRPURI
پڑوسن جگاتی ہے۔۔۔۔ ایک پڑوسن جگاتی ہےپیارسے بلا کر
دوسری جگاتی ہےمجھے گانا گا کر
یہ دونوں میری کوئی بات نہیں سنتیں
تھک گیا ہوں دونوں کومیں سمجھا کر
یہ دونوں مجھے ڈھونڈھتی رہیں گی
میں لوٹ کر نہیں آؤں گا دور جا کر
گھر والوں سےکبھی چوری چوری
دے جاتی ہے مجھےرس ملائی بناکر
ایسا لگتا ہے وہ مجھے مار ڈالے گی
یہ میٹھی میٹھی چیزیں کھلا کھلا کر
M.ASGHAR MIRPURI
بیٹھے رہے ہمسائی کہ سہارے بیٹھےرہے اپنی ہمسائی کےسہارے
اسی لیے آج پھرتے ہیں مارےمارے
اور دوستوں کو ساتھی ملتے گئے
لیکن ہمیں ملےاپنی ہمسائی کہ لارے
پڑوسن بات کو آگےتو بڑھاتی نہیں
کرتی رہتی ہے اپنے کمرے سےاشارے
مجھ پہ جب ہمساہیوں کےپتھر برستےہیں
مجھےدن میں نظر آنے لگتےہیں تارے
اب رشتہ آنےکی توکوئی صورت نہیں
خوش ہو جاتےہیں جب پڑوسن آنکھ مارے
M.ASGHAR MIRPURI
پڑوسن سے شکوہ۔۔۔۔ مجھ سےآنکیھں بےشک نہ چار کر
مگر مجھ سےملنا تو نہ دشوار کر
ایسامحبوب ڈھونڈھنےسےناملے گا
میری اس بات کا خداکہ لیےاعتبارکر
جانتا ہوں تجھے مجھ سےنفرت ہے
میری دوستی کہ لیےخود کو تیارکر
ہر روزکھانا بے شک باسی کھلایا کر
لیکن باتیں تو مجھ سےذرا مزےدارکر
تیری نفرت انتہا کو پہنچ چکی ہے
تجھےسکوں ملےگامجھےمارکر
M.ASGHAR MIRPURI
پڑوسن سے دوستی ہے غیرارادی پڑوسن سے دوستی ہے غیرارادی
اس یاری نےکر دی ہےمیری بربادی
یہ دوستی سدا دوستی ہی رہے گی
بحال رہے گی ہم دونوں کی آزادی
ہرروز پستہ بادام کھاتی رہتی ہے
گر یہ نہ کھائےتو ہو جاتی ہےبادی
قسمت کی یہ کیسی ستم ظریفی ہے
جسےپیارکرو اسکی ہو جاتی ہےشادی
M.ASGHASR MIRPURI
پڑوسن کی آنکھوں پہ شاعری کرتا ہوں آج کل میں باتیں بڑی پیاری کرتا ہوں
پڑوسن کی آنکھوں پہ شاعری کرتا ہوں
اس کی آنکھیں میرےتصورمیں ہوتی ہیں
جب ان میں ڈوب کر میں شاعری کرتاہوں
وہ میرا دل ایک بار مانگےدیکھےتو سہی
پڑوسن کہ آگےکبھی نہ انکاری کرتا ہوں
چھوٹےموٹےخطروں سےکھیلتارہتاہوں
جہاں خطرہ ہو میں وہیں یاری کرتاہوں
M.ASGHAR MIRPURI
ہمسائی کے عشق میں۔۔ ہمسائی کےعشق میں گرفتار ہوں
اس کےسوا اور کسی کا نہ یارہوں
جب کبھی آنکھیں ٹھنڈی کرنی ہوں
پھر اپنی پڑوسن کا کرتا دیدار ہوں
وہ مجھے پیار سےبدھو کہتی ہے
لوگ سمجھتےہیں کےہوشیار ہوں
دوستوں کےلیے میٹھا انار ہوں
دشمنوں کےلیے میں بخار ہوں
 
M.ASGHAR MIRPURI
پڑوسن شیرنی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پڑوسن شیرنی ہےمیں اس کا شیر ہوں
وہ آزما کےتو دیکھےمیں کتنا دلیر ہوں
بات کرتا ہوں سچی سچی کھری کھری
میں کبھی نہ کسی سےکرتا ہیرپھیرہوں
سبھی دوست مجھےبڑا نڈر سمجھتےہیں
مگر ہمسائی کےسامنے میں زیر ہوں
میں اور لوگوں سےبہت کم ملتا ہوں
پڑوسن حکم کرے تو نہ کرتادیر ہوں
ہمسائی سےکہا کےتو مجھےنہیں جانتی
بولی تو گرسیر ہےتو میں سوا سیرہوں
M.ASGHAR MIRPURI
پڑوسن مجھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پڑوسن مجھے بڑا دکھی کرتی ہے
جب وہ مجھ سےبےرخی کرتی ہے
یہ پیارکا انداز تو ہو نہیں سکتا
وہ میرے ساتھ دل لگی کرتی ہے
ہر کسی کےساتھ وہ بدی کرتی ہے
کوئی ایک عدد بات نہ بھلی کرتی ہے
بات بات پہ اپنی زبان ایسےنکالتی ہے
یوںبات کرتی ہےجیسےچھپکلی کرتی ہے
M.ASGHAR MIRPURI
پڑوسن سے ملنے کا وعدہ ہے پڑوسن سےملنے کا وعدہ ہے
مگرپہننے کو کوئی نہ لبادہ ہے
میں خوف کےمارےکانپ رہاہوں
لگتا ہےاس کا خطرناک ارادہ ہے
ہم بنا سوچےدوستی کر لیتے ہیں
یہ نہیں سوچتے کے کتنا فائدہ ہے
میرادل پڑوسنوں کہ لیےکھلا ہے
کچھ چلی آہیں میرادل بڑا کشادہ ہے
m.asghar mirpuri
بڑی محنت سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑی محنت سے پڑوسن کی چاہت کو پایا ہے
پہلی سبھی ہمساہیوں نےانگلیوں پہ نچایا ہے
پہلے سبھی پڑوسنیںمجھے اپنا سمجھتی رہیں
اب کہتی ہیں تیرےسرتیری ہمسائی کا سایہ ہے
فوج میں دشمن آسانی سےپہچان لیتےتھے
یہاں کوئی پتہ نہیں چلتا کون اپنا کون پرایا ہے
اصغر کسی ہمسائی سےکبھی وفا نہیں کرتا
لگتا اس افواہ کو میری پڑوسن نے پھیلا ہے
ہمسائی اتنی ہوشییار ہوگی میں جانتا نہ تھا
اس کی انہی اداؤں پہ اصغر کو پیارآیا ہے
M.ASGHAR MIRPURI
ہمیں کسی ہمسائی سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں کسی ہمسائی سے محبت نہیں ملی
بڑی دیر لاٹری کھیلی مگر دولت نہیں ملی
جو کوئی ہماری مفلسی ہم سےدور کردیتی
شادی کےلیے کوئی مالدار عورت نہیں ملی
ہم دونوں اک دوجے کو خط کیسےلکھیں
اسےقلم نہیں ملی مجھے دوات نہیںملی
اپنے اور سبھی ارماں تو پورے ہو گئے
اپنی پڑوسن سےپیار کی خیرات نہیں ملی
اصغر کوسبھی سخت طبیعت دوست ملے
کسی ایک سےبھی ہمیں سہولت نہیں ملی
M.ASGHAR MIRPURI
جس کسی کو پڑوسن کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب کسی کو پڑوسن کی نظر کا تیرکاری لگے
پھر اسےجیسی بھی ہوہر ہمسائی پیاری لگے
رسوائی کا خطرہ اس کہ سرپہ منڈلاتارہتا ہے
جس بد نصیب کی اپنی ہمسائی سےیاری لگے
وہ جب اپنی کوئل جیسی آواز میں بات کرے
اس کا یہ انداز سبھی لوگوں کو شاعری لگے
ہمیں ہر حال میں اپنی ہمسائی کا دل جیتنا ہے
اس بات کےلیے چاہےمیری عمرساری لگے
آپ سب کے لیے اصغر کی یہی دعا ہے
کسی کو نہ پڑوسن کےپیار کی بیماری لگے
M.ASGHAR MIRPURI
جب مجھے اپنا ۔۔۔۔ جب مجھےاپناچہرہ دکھاتی ہے پڑوسن
کردیتی ہےمیری قسمت کہ ستارےروشن
سارا دن میرےسبھی کام بگڑتے رہتے ہیں
صبح سویرےجب اس کہ ہو جاتے ہیںدرشن
زخم تو پل بھر میں ہزاروں دے دیتی ہے
انہیں لگانےکہ لیے دیتی نہیں کوئی لوشن
اپنےحسن کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتی
جب اپنےسنگار میز پردیکھتی ہےدرپن
میں اسےاس بات کی دل سے داد دیتا ہوں
لوگوں کہ دلوں سےکھیلنے کا اسےآتا ہےفن
M.ASGHAR MIRPURI
اے پڑوسن تو چائے۔۔۔۔ اےپڑوسن توچائے نہ مجھ سےپیار کر
میرے ساتھ محبت سےتھوڑی تقرار کر
مجھےچین سےاپنےدل میں رہنےدے
جاؤں گارانجھےکی طرح بارہ سال گزارکر
سب ہساہیوں کی بخیلی کرنے سے پہلے
کسی بڑےسےجھاڑو سےصاف کردارکر
جو بد نصیب تجھ سےپیار کرے گا
تمام عمرروتا رہے گا دھاڑیں مار مارکر
M.ASGHAR MIRPURI
تیری چاہت میں۔۔۔۔۔ تیری چاہت میں شاعری بنائی بہت ہے
اس کےبعد محفلوں میں سنائی بہت ہے
پڑوسن کوہم اپنی جان سمجھتے رہے
لیکن اب جانا کے وہ پرائی بہت ہے
دورحاضرمیںنیکی کا کوئی نام نہیں لیتا
آجکل جہاں دیکھو وہیں پہ برائی بہت ہے
دنیا والو میں تم سےاور کچھ نہیں مانگتا
زندگی کو جہنم بنانےکےلیےہمسائی بہت ہے
M.ASGHAR MIRPURI
ہم سے پڑوسن کی۔۔۔۔۔۔ ہم سےپڑوسن کی بیزاری نہیں جاتی
اس کےبنا اک گھڑی گزاری نہیں جاتی
کبھی اڑتے پرندوں کا شکارکرتےتھے
آج چڑ یا بھی ہم سےماری نہیں جاتی
ہر وقت میرےذہن پہ چھائی رہتی ہے
سرسےاس کہ پیارکی خماری نہیںجاتی
وہ کہیں ایک جگہ ٹک کہ بیٹھتی نہیں
ایسےمیں اس کی تصویراتاری نہیں جاتی
پہلے پہل تو ہم ایسے ہرگز نہ تھےاصغر
اب ا سےپیارکرنےکی بیماری نہیں جاتی
M.ASGHAR MIRPURI