انڈیا: ہمالیہ کے دور افتادہ پہاڑوں میں واقع ایک گھر کے لیے الگ پولنگ سٹیشن

image

انڈیا میں عام انتخابات کی مرحلہ وار پولنگ کے دوران ایک ایسے خاندان نے بھی اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا ہے جو دور دراز پہاڑوں میں رہتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ ایک خاندان کے پانچ افراد ہیں جو کوہ ہمالیہ میں واقع گاؤں ورشی میں رہتے ہیں۔

ان کے لیے الگ پولنگ سٹیشن کا انتظام کیا گیا اور الیکشن کمیشن کے عملے کے افراد سات گھنٹے کا سفر کر کے ان تک پہنچے۔

اس خاندان کے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے انتخابی عملے کو فوج سے عارضی طور پر بجلی کا کنکشن حاصل کرنا پڑا۔

انتخابی عملے کے ارکان اتوار کو انڈیا کی فیڈرل ٹیریٹری لداخ کے شہر لیہہ سے پولنگ کا سامان لے کر اس علاقے کی جانب روانہ ہوئے جہاں 23 سالہ رِنچن، ان کے والدین اور دادا دادی رہتے ہیں۔

ورشی گاؤں سیاچن گلیشیئر سے 20 کلومیٹر فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں تک سڑک کے ذریعے رسائی ممکن تو ہے لیکن بجلی، صحت اور انٹرنیٹ کی سہولیات نہیں ہیں۔

رنچن کی دادی کو ان کے شوہر نے اٹھا کر سیڑھیوں سے نیچے لایا (فائل فوٹو: روئٹرز)جب انتخابی عملے کے پاس موجود جنریٹر نے کام کرنا چھوڑ دیا تو انہوں نے فوج کی بارڈر روڈز آرگنائزیشن سے بجلی کا کنکشن لیا۔

الیکشن آفیسر فونچوک سٹبدن نے کہا کہ ’یہ منفرد علاقہ ہے کیونکہ حکومت نے یہاں صرف ایک گھر کے لیے پولنگ سٹیشن قائم کیا ہے۔‘

یہاں سے پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والی رنچن کو توقع ہے کہ شاید یہ اس علاقے میں تبدیلی کا باعث بن جائے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت مجھے خوشی اور ذمہ داری دونوں کا احساس ہو رہا ہے۔ میں اگلی حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ ہمارے مسائل حل کرے۔‘

انتخابی عملے نے ووٹنگ ممکن بنانے کے لیے فوج سے بجلی کا کنکشن لیا (فائل فوٹو: روئٹرز)گو کہ پولنگ سٹیشن اس گھر کے بالکل قریب بنایا گیا تھا لیکن رنچن کے 75 سالہ دادا لوبینگ شیراب اور 85 سالہ دادی پستونگ لامو کے لیے وہاں تک پہنچنا بھی آسان نہیں تھا۔

ووٹ ڈاکلنے کے لیے لوبینگ شیراب اپنی اہلیہ کو اٹھا کر گھر سے باہر لائے اور پھر انہیں  ویل چیئر پر بٹھایا۔

جب پستونگ لامو نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا تو انہیں اپنے خاندان اور انتخابی عملے کی طرف سے بھرپور انداز میں سراہا گیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.