کیا تربوز کھا کر پانی پینے سے ہیضہ ہوتا ہے: ’گرمی کا توڑ‘ سمجھے جانے والے پھلوں سے جڑے مفروضوں کا جواب

گرمی کے کئی پھلوں کے ساتھ یہ روایات جڑی چلی آ رہی ہیں کہ ان کو ایک خاص وقت نہ کھایا تو ہیضہ یا ڈائیریاہو سکتا ہے۔ ان توہمات میں حقیقت کتنی ہے اور سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے۔ ہم نے اسی گتھی کو سلجھانے کے لیے مختلف ماہرین صحت سے بات کی ہے۔
تصویر
Getty Images

’خربوزے کے اوپر پانی نہیں پیو ورنہ ڈائریا (اسہال) ہو جائے گا۔‘

’ارے ٹھہرو، تربوز خالی پیٹ کھایا کرو۔ بھرے پیٹ تربوز کھایا تو ہیضہ ہو جائے گا۔‘

’گرمیوں کی پہلی بارش سے پہلے آم کھائے تو دانے نکل آئیں گے۔‘

موسم گرما کے چند روایتی پھلوں سے متعلق اس نوعیت کے جملے یقیناً کبھی نہ کبھی آپ کے کانوں سے ضرور ٹکرائے ہوں گے۔

پاکستان میں گرمی کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی تربوز، خربوزہ اور آم جیسے رسیلے اور خوش ذائقہ پھلوں کی بہتات مارکیٹ میں نظر آتی ہے۔ چند ہفتوں کے لیے مارکیٹ کی زینت بننے والے تربوز کو ’گرمی کا توڑ‘ بھی قرار دیا جاتا ہے۔

تو اہم سوال یہ ہے کہ کیا اِن پھلوں سے جڑی چند باتیں محض مفروضے ہیں یا اِن کا حقیقت سے بھی کوئی تعلق ہے؟

اس بات کا کھوج لگانا تو مشکل ہے کہ پھل کھانے سے متعلق ایسی روایتوں نے پرانے وقتوں میں کسی خاص مقصد کے تحت جنم لیا۔ لیکن یہ ضرور جانا جا سکتا ہے کہ کیا واقعی گرمی کا توڑ سمجھے جانے والے اور وٹامنز، پروٹین اور فائبر سے بھرپور اِن پھلوں کو وقت، بے وقت کھانے کے کچھنقصانات ہیں یا اُن کو جب اورجتنا من چاہے، اتنا کھایا جا سکتا ہے۔

اِسی گتھی کو سلجھانے کے لیے ہم نے چند طبی ماہرین سے رابطہ کیا ہے۔

اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی ماہر غذائیت زینب غیوراور ماہر امراض ہاضمہ (گیسٹرو انٹیرولوجسٹ) ڈاکٹر معاذ بن بادشاہ کے سامنے اپنے چند سوالات رکھے۔

’پھلوں کے باعث ہمارا سٹول (پاخانہ) نرم ہو سکتا ہے مگر ڈائیریا نہیں‘

تصویر
Getty Images

اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال سے منسلک ماہر امراض ہاضمہ (گیسٹرو انٹیرولوجسٹ) ڈاکٹر معاذ بن بادشاہ سے ہم نے پوچھا کہ کیا واقعی تربوز اور خربوزے کو خالی پیٹ یا بھرے پیٹ کھانے کے باعث ہیضہ یا اسہال جیسے امراض ہو سکتے ہیں؟

ڈاکٹر معاذ نے اس سوال کا جواب نفی میں دیتے ہوئے کہا کہ ’تربوز، خربوزہ یا میلن فیملی (MELON FAMILY) کے پھل کھانے سے ہیضے یا اسہال کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ صرف غلط فہمی پر مبنی مفروضے ہیں۔‘

’سائنسی طور پر ایسے شواہد نہیں ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہو۔ تاہم موسمِ گرما کے اِن پھلوں میں چونکہ فائبر اور پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو ایسا ہو سکتا ہے کہ انھیں کھا کر ہمارا سٹول (پاخانہ) نرم ہو جائے۔ شاید اسی لیے بعض لوگوں کو محسوس ہو سکتا ہے کہ وہ اسہال جیسی کیفیت میں مبتلا ہو گئے ہیں لیکن دراصل وہ سافٹ سٹول ہوتا ہے۔‘

ڈاکٹر معاذ کے مطابق ’البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ ہم اگر کوئی بھی پھل اچھی طرح دھوئے بغیر یا گندے ہاتھوں سے کھائیں تو اس سے پیٹ کی بیماریاں بشمول ہیضہ وغیرہ ہو سکتا ہے۔‘

ماہر غذائیت زینب غیور نے اسی سوال کے جواب میں بتایا کہ ’اگر آپ کے ہاضمے کا نظام پہلے ہی کسی مسئلے کا شکار ہو تو ایسی صورت میں ’ہائی فوڈ میپ‘ (FODMAP) میں شامل پھل (جن میں تربوز بھی شامل ہے) مریض کی مشکل بڑھا سکتے ہیں۔ یعنی اگر پہلے سے ڈائریا یا بدہضمی ہو تو اِن پھلوں کو کھانے کے باعث اپنے سے موجود تکلیف بڑھ سکتی ہے۔‘

واضح رہے کہ ماہرین غذائیت پھل، سبزیوں اور کھانے کی دیگر اشیا کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ’ہائی فوڈ میپ‘ سے مراد ایسی غذائیں ہیں جن میں شامل کاربوہائڈریٹس کی اقسام ہضم کرنے میں وقت لگ سکتا ہے، جبکہ ’لو فوڈ میپ‘ میں شامل کابوہائیڈریٹس انسانی جسم میں باآسانی ہضم ہو جاتے ہیں۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر زینب غیور نے بتایا کہ خربوزے، تربوز اور اسی قبیل کے پھلوں میں کچھ اجزا ایسے ہوتے ہیں جن کو ہائی فوڈ میپس میں رکھا جاتا ہے اور وہ ہضم ہونے میں کچھ وقت لیتے ہیں، تاہم سب کے لیے ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔

’ہائی فوڈ میپ میں وہ پھل شامل ہوتے ہیں جو نظام ہضم کے لیے ثقیل ہوتے ہیں اور بعض افراد میں ان کے استعمال کے باعث پیٹ میں بلوٹنگ (گیس کے باعث پیٹ کا پھولنا)، اسہال یا کسی وقت قبض کی کیفیت بھی پیدا ہو سکتی ہے تاہم ضروری نہیں کہ سب پر ان کا ایک سا اثر ہو۔‘

انھوں نے مشورہ دیا کہ ’تربوز بھی ایسے ہی پھلوں میں شمار ہوتا ہے جس کو ہضم ہونے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے تو اس لیے ایسے پھلوں کو ایک وقت میں بہت زیادہ مقدار میں کھانا مناسب نہیں۔ اگر ہم مناسب مقدار میں پھلوں کا استعمال کریں تو یہ مفید ہیں اور اس سے نظام انہضام میں کوئی مسئلہ بھی نہیں ہوتا۔‘

تصویر
Getty Images

پھل یا کھانا کھانے کے فوراً بعد پانی پینا

تربوز کے بارے میں تو ہم نے ماہرین طب کی آرا جان لیں اب دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا خربوزہ کھانے کے بعد پانی پینے سے اسہال ( ڈائریا) ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے؟

ماہر غذائیت ڈاکٹر زینب غیور کہتی ہیں کہ ’تربوز، خربوزے یا کسی بھی دوسرے پھل کو کھانے کے فوراً بعد پانی پینا تجویز نہیں کیا جاتا کیونکہ اس سے ہمارے معدے میں موجود پی ایچ (PH) کا توازن بگڑ سکتا ہے۔‘

’یہ زیادہ بہتر ہے کہ کوئی بھی پھل کھانے کے فورا بعد یا کھانا کھانے کے فوراً بعد نہیں، بلکہ تھوڑے وقفے سے پانی پیا جائے۔‘

پھل کھانے کا مناسب وقت کون سے ہوتا ہے؟

تربوز
Getty Images

ماہرین صحت کی آرا یہ ظاہر کرتی ہیں کہ خربوزے یا تربوز کے کھانے سے کسی بیماری کا کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ پھل اور سلاد کس وقت لینا زیادہ مناسب ہے اور اس پرماہرین کیا کہتے ہیں؟

پھل اور سبزیاں وٹامن، فائبر اور توانائی برقرار رکھنے کا بہترین ذریعہ ہیں اور ان کے منفرد ذائقے گرمیوں میں عموماً سب کا من للچاتے ہیں۔ تاہم ماہرین ان کو توازن کے ساتھ اور مناسب وقت میں لینے کو ہی صحت کے لیے بہترین قرار دیتے ہیں۔

ڈاکٹر زینب غیور کے مطابق ’شواہد یہ کہتے ہیں کہ پھل دن کے وقت کھائے جائیں۔ تاہم ناشتے یا کھانے کے فوراً بعد نہیں بلکہ ناشتے کے کچھ دیر بعد یا دوپہر کے کھانے کے بعد۔‘

ڈاکٹر زینب غیور کے مطابق:

  • ’امرود، کیلا، آم، سنگترہ، انگور، تربوز اور خربوزہ یا کوئی بھی پھل نہ کھانے کے فورا پہلے کھائیں اور نہ ہی فورا بعد میں۔ کوئی بھی پھل کھانے کے لیے کھانے کے بعد ایک گھنٹے کا وقفہ دیں۔‘
  • ’گرمی اور لو کے موسم میں تربوز، خربوزہ یا دیگر پھل دن کے وقت کھائیں تو زیادہ بہتر ہے۔ گرمیوں میں دن کے اوقات میں جسم میں پانی اور الیکٹرولائٹس کی کمی ہو سکتی ہے تو اس صورتحال میں دن میں رس دار پھل لینا بہتر ہے اور اس سے جسم کو اچھی توانائی حاصل ہوتی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے ایشائی کھانے زیادہ تر کابوہائیڈریٹ پر مبنی ہوتے ہیں۔ ہم دال چاول، آلو کے ساتھ روٹی اور دودھ کے اندر چینی یا شہد ڈال کر کھاتے ہیں یعنی ہم زیادہ کابوہائیڈریٹ کی مقدار لیتے ہیں۔ چنانچہ جب ہم اپنے کھانے میں ایسی چیزیں لیتے ہیں اور پھر فورا پھل کھاتے ہیں تو اس میں بھی کابوہائیڈریٹس کی بڑی مقدار ہوتی ہے، جو طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔‘

زینب غیور کے مطابق پھل کو سنیکس ٹائم میں لینا زیادہ فائدہ مند ہے۔ وہ تجویز کرتی ہیں کہ:

  • ایک درمیانے سائز کے پھل میں ڈبل روٹی کے ایک سلائس کے برابر کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں
  • کوئی بھی پھل لینے کا سب سے مناسب وقت وہ ہے جب کھانے کو ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ گزر چکا ہو
  • پھل کھانے کے وقت معدہ پوری طرح خالی نہیں ہونا چاہیے بلکہ اتنا وقت گزر چکا ہو کہ جسم میں پہلے سے موجود کاربوہائیڈریٹس ہضمہو چکے ہوں

اُن کے مطابق کابوہائیڈریٹس ہمارے جسم میں ویسے ہی کام کرتے ہیں جسے کسی گاڑی میں ایندھن۔ گرمی میں پسینہ بہنے اور گرمی کے باعث ہونے والی تھکاوٹ کے بعد اگر پھل کھائے جائیں تو جسم کو درکار توانائی ملتی رہتی ہے۔

’پسینہ بہنے سے جسم سے جو سوڈیئم، پوٹاشیئم اور الیکٹرولائٹس (نمکیات) کی کمی ہو جاتی ہے اس کو دور کرنے کے لیے پھل بہت بہترین رہتے ہیں اور وہ کمی پھلوں سے دور ہو سکتی ہے۔ پھلوں کو بطور سنیکس کھانا سب سے بہترین ہے کہ دن میں 11 بجے کے قریب اور شام میں چار سے پانچ بجے ان کو کھایا جائے۔‘

پھل کتنی مقدار میں کھایا جائے؟

ماہرین صحت پھلوں کے فائدے حاصل کرنے کے لیے ان کے سرونگ پورشن (کھانے کی مقدار) پر بھی زور دیتے ہیں۔

لیکن گرمیوں کے پھل کے مختلف سائز میں سرونگ کا تعین کیسے ہو؟ اس مشکل کو آسان کرتے ہوئے ڈاکٹر زینب عیور نے بتایا کہ پھل کی ایک سرونگ کا مطلب ہے ایک درمیانے سائز کا پھل۔

’سیب، امرود، سنگترہ، مالٹا اور آرڑو یہ وہ پھل ہیں جنھیں ہم ایک درمیانے سائز کا لیں تو ایک سرونگ تصور ہو گی۔ تاہم انگور یا بیریز یا چھوٹے پھل ہوں یا تربوز اور خربوزے جیسے بھاری بھر کم پھل، ان کو کٹی ہوئی حالت میں ایکوقت میں ایک سرونگ باؤل (پیالہ) میں لینا مناسب ہے۔ بہت دل چاہا تو دولے لیں مگر اس سے زیادہ ہرگز نہیں۔‘

ان کے مطابق ’اگر ہم ایک وقت میں ہی بہت زیادہ پھل کھاتے ہیں تو اس سے ہمارے جسم میں آنے والی کاربوہائیڈیٹس کی بڑی مقدار طبی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ خصوصاً، اس سے انسولین ریزسٹینس کا سامنا ہو سکتا ہے۔‘

’پھل دھو کر کھانے سے پیٹ کی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے‘

تصویر
Getty Images

موسم گرما میں پیٹ سے متعلقہ طبی مسائل کا سامنا بھی دیگر موسموں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر معاذ بن بادشاہ نے کہا کہ ’گرمی میں پیٹ کی بیماریاں ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں موسم کی حساسیت کے حساب سے کھانے پینے کے معاملے میں ضروری احتیاط نہیں برتی جاتی۔ زیادہ گرمی کے باعث بیکٹیریا اور دیگر وائرس تیزی سے کھانے پینے کی اشیا میں پھلتے پھولتے ہیں اور اگر احتیاط نہ کی جائے تو پیٹ سے متعلق بیماریاں ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔‘

ڈاکٹر معاذ کے مطابق گرمیوں کے موسم میں چند بنیادی باتوں کا خیال رکھیں۔

  • کچھ بھی کھانے سے پہلے اچھی طرح ہاتھ دھونا اشد ضروری ہے
  • موسم گرما میں باہر سے کھانے پینے کو کم سے کم رکھنا چاہیے
  • اگر مجبورا باہر سے کھانا پینا بھی پڑے تو ایسے کھانے کا انتخاب کریں جو درست طریقے سے پکے ہوئے ہوں
  • پھل ہمیشہ اچھی طرح دھو کے کھائیں اور اعتدال میں کھائیں، تو پیٹ کی بیماریوں سے بچے رہیں گے

ڈاکٹر معاذ نے پھلوں سے متعلق مختلف مفروضات سے متعلق مزید کہا کوئی بھی پھل نقصان دہ نہیں ہے تاہم مقدار کو ہمیشہ مدنظر رکھیں۔

’پھل کھانا اُن کے جوس کے مقابلے میں ہمیشہ زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ پھل کا جوس نکالنے کی صورت میں ان میں موجود فائبر ضائع ہونے کا امکان ہوتا ہے۔‘

اور آخر میں یہ سوال کہ کیا آم کھانے سے جسم پر گرمی دانے نکلنے کا کوئی تعلق ہے؟

ماہر غذائیت زینب غیور کے مطابق ’بارشوں سے پہلے آم کھانے سے گرمی دانوں کا کوئی تعلق نہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’آم میں کاربوہائیڈریٹس کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے تو جب بھی ہم آم سمیت کسی بھی پھل کی بہت زیادہ مقدار ایک ہی وقت میں استعمال کرتے ہیں تو اس کے ہمارے جسم پر کچھ نہ کچھ سائیڈ ایفیکٹس (ذیلی اثرات) ہو سکتے ہیں۔ یہ سائیڈ ایفیکٹ کیسے ظاہر ہو سکتے ہیں اس کا دارومدار ہر انسان اور اس کی صحت کے لیے الگ ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.