انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں سیاح جوڑا عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے زخمی

image
انڈین پولیس نے کہا ہے کہ انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں سنیچر کی رات کو سیاح جوڑے کو عسکریت پسندوں نے فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب انڈیا میں جاری عام انتخابات کے لیے اس غیرمستحکم خطے میں ووٹنگ شیڈول ہونے والی ہے۔

کشمیر کی پولیس نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ زخمی جوڑے کا تعلق انڈین شہر جےپور سے ہے اور انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جبکہ جہاں حملہ ہوا اس جگہ کو گھیرے میں لے لیا گیا۔

بیان کے مطابق جوڑے کی حالت بہتر ہے۔

انڈیا میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری ہے جبکہ اس کے زیرانتظام کشمیر کی باقی دو سیٹوں پر 20 سے 25 مئی تک پولنگ جاری رہے گی۔

13 مئی کو سری نگر کی پہلی نشست پر ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹرز بڑی تعداد میں نکلے، جس نے سنہ 2019 میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے خطے کی نیم خودمختاری کو ہٹانے کے بعد ووٹنگ کی کم شرح کے رجحان کو تبدیل کیا۔

مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سنہ 1996 کے بعد پہلی بار کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لے رہی۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ وہ علاقائی جماعتوں کی حمایت کرے گی۔

کشمیر کی بڑی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنی انتخابی مہم میں خطے کی نیم خودمختاری کی بحالی پر توجہ مرکوز کی ہے۔

ضلع شوپیاں میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے بی جے پی کے رکن اعجاز احمد شیخ کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)تجزیہ کاروں اور اپوزیشن جماعتوں کے مطابق بی جے پی اس لیے کشمیر میں انتخابات میں حصہ نہیں لے رہی کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ نتائج سنہ 2019 کے بعد سے زیادہ پرامن اور مربوط خطے کے اس کے بیانیے کے برعکس ہوں گے۔

ایک دوسرے واقعے میں سنیچر کو ضلع شوپیاں میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے گاؤں کے سابق سربراہ اور بی جے پی کے رکن اعجاز احمد شیخ کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔

انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں سیاحوں پر آخری بڑا حملہ سنہ 2017 میں ہوا تھا، جب ہندو زائرین کی بس کو نشانہ بناتے ہوئے آٹھ افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.