جرمنی میں ترکی کے معروف ڈونر کباب کی قیمت محدود کرنے کا مطالبہ

image

جرمنی کی سیاسی جماعت ڈائی لنکے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ترکی کے ڈونر کباب جو جرمن عوام میں انتہائی مقبول اور پسندیدہ ڈش ہے اس کی قیمت محدود کی جائے۔

عرب نیوز کے مطابق ڈائی لنکے پارٹی نے عام لوگوں کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈونر کباب کا یومیہ واؤچر فراہم کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

پارٹی کی جانب سے ڈونر کباب کی قیمت متعین کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے جس میں عام قیمت 4.90 یورو اور نوجوانوں کے لیے 2.90 یورو تک محدود کی جانی چاہئے۔

کباب کی قیمت میں تخفیف کرنے کی سکیم لاگو کرنے پر حکومت کو تقریباً 4 ارب یورو خرچ کرنا پڑیں گے۔

واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جرمنی میں رہائش اختیار کرنے والے ترک تارکین وطن نے ڈونر کباب متعارف کرائے تھے جو اب علاقائی ذائقے کے مطابق تیار کئے جاتے ہیں۔

یہ خاص قسم کے کباب جرمنی میں قومی ڈش کے طور پر بھی پسند کئے جاتے ہیں لیکن اب ڈونر کباب  کی بڑھتی ہوئی قیمت ایک سیاسی مسئلہ بن گئی ہے۔

ڈائی لنکے پارٹی نے بتایا ہے کہ جرمنی کے چند شہروں میں ڈونر کباب کی قیمت 10 یورو تک پہنچ گئی ہے جو  دو سال قبل صرف 4 یورو تھی۔

جرمنی میں ڈونر کباب قومی ڈش کے طور پر پسند کئے جاتے ہیں۔ فوٹو گیٹی امیجزجرمنی میں گرینز پارٹی کی قانون ساز خاتون حنا سٹین مُلر نے کہا ہے کہ گھر کے باہر کھانا پسند کرنے والے نوجوانوں  کے لیے اس وقت یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

حنا سٹین نے مزید کہا کہ ہمیں علم ہے کہ عام لوگوں کا یہ مسئلہ نہیں لیکن نوجوان طبقہ جو ہمارے ووٹرز کی نمائندگی کرتا ہے ہم ان کا یہ نقطہ نظر سمجھنے کے پابند ہیں۔

جرمنی میں ڈونر کباب سٹریٹ فوڈ کے طور پر اپنی عام اور معمولی حیثیت کے باوجود سیاسی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

کباب کی عام قیمت 4.90 یورو محدود کی جانی چاہئے۔ فوٹو گیٹی امیجزجرمن صدر فرانک والٹر سٹین مائر نے گزشتہ ماہ  ترکی کے دورے پر برلن سے استنبول تک ڈونر کباب کا 60 کلو گوشت تحفے میں ساتھ لے جا کر تنازع کھڑا کر دیا تھا۔

صدر کی اس حرکت کو کچھ لوگوں نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط ثقافتی تعلقات کی علامت کی ناپسندیدہ کوشش قرار دیا تھا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.