چاند نکلا ہے سر بام وفا شام کے بعد
ہر طرف دھوپ سی لگتی ہے فضا شام کے بعد
کون لب تشنہ چلا آیا ہے سوئے مقتل
کس کو لے آئی ہے کوفے میں قضا شام کے بعد
جب تری یاد کے کھلتے ہیں دریچے ہم پر
چلنے لگتی ہے بڑی سرد ہوا شام کے بعد
دیکھیے آج بلایا ہے مجھے محفل میں
کون سی لائے گا مجھ پر وہ بلا شام کے بعد
وہ تو سنگدل ہے بھلا کون اسے روکے گا!
زہر سے زہر ملی دے گا دوا شام کے بعد
اے خدا اسکو کبھی رحم نہ آئے مجھ پر
میں تو ہر روز یہ کرتا ہوں دعا شام کے بعد
دوستی اس کی زمانے سے ہے میرے سوا
دے ہی دیتا ہے مجھے زخم نیا شام کے بعد
تم اگر آنا بھی چاہو گے تو لوٹ آنا تم
مل ہی جائے گا تمہیں در یہ کھلا شام کے بعد
صبح گاہی میں چھپا کر جو کہیں بیٹھی رہی
لائے گی دیکھیے کیا باد صبا شام کے بعد
جانے کس جبر سے چھوڑا تھا غم ہجراں کو
وہ بلا پھر سے ہوئی ہم پہ فدا شام کے بعد
غیر سے ملتا ہے جو شام سے پہلے پہلے
ہمیں دیتا ہے نئے غم کی سزا شام کے بعد
یاد رہتے ہیں جسے جرم مرے شام و سحر
بھول جاتا ہے وہی عہد وفا شام کے بعد
رات کے پچھلے پہر پھر سے چلی باد نسیم
دل کے آنگن میں کوئی پھر سے لٹا شام کے بعد
کیسے ہونٹوں پہ کھلے ہیں تری یادو کے گلاب
کیسے تم سے کہیں اے جان ادا شام کے بعد
بڑی مشکل سے تجھے ڈھونڈ کے لائے 'برہم'
تو بھی ہو جاتا ہے کیوں ہم سے جدا شام کے بعد