ہواوے پر پابندی یا چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس کا اطلاق امریکہ کے تجارتی جنگ میں آگے بڑھنے کے لیے کوئی حل نہیں ہے- اس لیے اب نہ تو چینی درآمدات پر کوئی ٹیکس لاگو ہوگا اور نہ ہی ہواوے پر پابندی٬ ہواوے ایک مرتبہ پھر امریکی کمپنیوں کے ساتھ تجارت کر سکتی ہے- امریکی صدر ٹرمپ کے مطابق ہواوے اپنے سابقہ امریکی شراکت داروں کے ساتھ ٹیکنالوجی کی خریداری جاری رکھ سکتا ہے کیونکہ امریکہ نے ہواوے پر عائد پابندی ختم کردی ہے-
|
 |
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ چینی کمپنی ہواوے پر پابندیوں کا اطلاق ہوا تھا۔ہواوے کو بلیک لسٹ کیے جانے کے نتیجے میں امریکی کمپنیوں نے ہواوے سے کاروباری تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور گوگل نے بھی اینڈرائیڈ لائسنس منسوخ کیا تھا۔ تاہم اب امریکہ اور چین نے تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے جسے دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازعے اور عالمی معاشی بحران میں بہتری کے لیے ایک اہم اقدام سمجھا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ نے جاپان میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر اس معاہدے پر اتفاق کیا۔
|
 |
صدر ٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کو ہوائی کے ساتھ کام کرنے اجازت دینے کا بھی اعلان کیا ہے جو کہ ایک اہم مراعت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ٹرمپ نے چین کے خلاف مزید تجارتی پابندیوں کی دھمکی دی تھی تاہم اوساکا میں جی 20 سربراہ کانفرنس کے دوران چینی صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد انہوں نے اس بار کی تصدیق کی ہے کہ وہ 300 ارب سے زیادہ کی مالیت کی چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ فی الحال وہ بیجنگ کے ساتھ بات بھی کرتے رہیں گے۔ واضح رہے اس سے قبل امریکی صدر نے چینی درآمدات پر 300 بلین ڈالر اضافی ڈیوٹی لگانے کی دھمکی دی تھی۔ دنیا کی دو بڑی طاقتیں امریکہ اور چین گذشتہ سال سے ایک نقصان دہ تجارتی جنگ لڑ رہی ہیں۔ صدر ٹرمپ نے چین پر اینٹولیکچوئل پراپرٹی چرانے کا الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ چین میں کاروبار کرنے کے لیے امریکی کمپنیوں کو تجارتی راز افشا کرنے پڑتے ہیں۔ جس کے ردِ عمل میں چین نے کاروباری اصلاحات کے لیے امریکی مطالبات کو غیر معقول قرار دیا تھا۔ مئی میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد سربراہی اجلاس سے قبل اس تنازعے نے شدت اختیار کر لی تھی۔
|
 |
چینی صدر شی کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مذاکرات بحال ہو گئے ہیں۔ رپورٹروں سے بات کرتے ہویے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا ’صدر شی کے ساتھ ہماری اچھی ملاقات رہی، بلکہ میں کہوں گا شاندار رہی۔۔ اتنی ہی اچھی جتنا اسے ہونا چاہیے تھا۔ ہم نے بہت سے امور ہر تبادلہ خیال کیا۔ مذاکرات بحال ہو گئے ہیں اور ہم دیکھیں گے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔‘ چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے چینی درآمدات پر نئی ڈیوٹی نہ لگانے پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم امریکہ نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
|
 |
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ دونوں فریقین کی جانب سے مذاکرات کار اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے لیکن اس کی مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنوا نے صدر شی کے ایک بیان کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’چین اور امریکہ کے مفادات جڑے ہوئے ہیں اور ان کے درمیان تعاون وسیع تر ہے۔ انھیں تنازعات اور جھگڑوں میں نہیں پڑنا چاہیے۔‘
|