افغانستان کے آخری صوبے پنج شیر کو فتح کرکے پہلا قدم رکھنے والا شخص کوئی اور نہیں بلکہ قاری فصیح الدین ہیں۔ قاری فصیح الدین نے افغانستان کے کئی شمالی حصے آذاد کروائے ہیں جس کی وجہ سے وہ فاتح شمال کے نام سے مشہور ہیں اور اب صوبہ پنج شیر بھی کو فتح کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا ہے۔
قاری فصیح الدین کون ہیں؟
قاری فصیح الدین کا شمار ان لیڈران میں ہوتا ہے جو پختون قوم سے تعلق نہیں رکھتے۔ بنیادی طور پر قاری فصیح تاجک ہیں اور اٍفغانستان کے صوبہ بدخشاں سے تعلق رکھتے ہیں۔ تحریکِ طالبان میں قاری فصیح اپنی کامیاب حکمتِ عملی اور پلاننگ کی وجہ سے نمایاں پہچان رکھتے ہیں۔
صوبہ پنج شیر کی اہمیت اور فتح
صوبہ پنج شیر ہمیشہ سے ناقابلِ تسخیر صوبہ رہا ہے۔ پہلے بننے والی طالبان حکومت، سوویت یونین اور روسی فوج بھی اسے تسخیر نہیں کرسکی تھیں۔ یہ صوبہ اس لحاظ سے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ یہ اپنی قدرتی بناوٹ کی وجہ سے جنگ کے دوران بہترین پناہ گاہ ثابت ہوتا ہے۔ پنج شیر دریاؤں، ندیوں اور گھاٹیوں پر مشتمل ہے۔
پنج شیر میں افغانستان کے سابق نائب صدر امراللہ صالح نے احمد مسعود کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف مزاحمت کی اور بات چیت کے زریعے معاملات کے حل میں ناکامی کے بعد طالبان سے جنگ کا آغاز کیا لیکن قاری فصیح الدین کی سربراہی میں چوتھے روز ہی طالبان نے یہ جنگ جیت کر فتح کا اعلان کردیا۔