ہم زمین کے اندر کئی سالوں سے رہ رہے ہیں لیکن یہاں جو بھی آتا ہےے ڈر جاتا ہے۔۔۔ ایسشہر کہاں واقع ہیں جہاں لوگ آج بھی زیر زمین زندگی گزار رہے ہیں؟

image

ہوسکتا ہے آپ جہاں بیٹھے ہوں ہزاروں سال پہلے وہ گہرے سمندر کا حصہ ہو۔ دراصل آج جس دنیا میں ہم رہتے ہیں وہ اس سے پہلے بھی کئی بار بننے اور بگڑنے کے مرحلوں سے گزر چکی ہے جس کے کچھ آثار ابھی بھی موجود ہیں۔ اس آرٹیکل میں کچھ ایسے شہروں کے بارے میں بتایا جائے گا جو زیرِ زمین جاچکے ہیں لیکن ابھی بھی بالکل مضبوطی سے قائم ہیں۔

ڈیرینکیویو، ترکی

یہ شہر ترکی میں موجود ہے۔ کئی کرڑوں سال پہلے اس جگہ پر آتش فشانی کا عمل شروع ہوا تھا جس کے بعد اس میں بڑی بڑی چٹانیں بن گئیں۔ دنیا میں انسانی آبادی بڑھی تو لوگوں نے چٹان کاٹ کر گھر بنا کر رہنا شروع کردیا البتہ قدرتی آفات کے بعد یہ شہر زیرِ زمین چلا گیا۔ ماہرین کے مطابق ہزاروں سال بعددوبارہ اس جگہ پر مسیحی قوم نے اپنی پہلی آبادی بنائی۔ اور اب کروڑوں سال پرانی ان چٹانوں میں سیاحوں کے ہوٹل ہیں اور یہاں لوگ رہتے ہیں۔جگہ جگہ رنگ برنگے ہاٹ ائیر بلون اڑتے ہیں جو اس جگہ کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتے ہیں۔

ڈیکسیا چینگ ، بیجنگ ، چین۔

یہ شہر 1970میں بم دھماکوں اور ایٹمی بم سے بچنے کے لئے باقاعدہ پلاننگ کرکے زیرِ زمین بنایا گیا تھا۔ اس شہر میں دنیا کی عظیم ترین سرنگیں بنائی گئیں تھیں اور ان کے ساتھ ہی اسپتال اور اسکول وغیرہ بھی تھے لیکن اس شہر کو استعمال کرنے کی نوبت نہیں آئی البتہ 2000 سے اس شہر کو عوام کے لئے کھول دیا گیا ہے اور فی الحال اس شہر کی دوبارہ مرمت کرنے والے لوگ یہاں رہتے ہیں۔

پیٹرا

پیٹرا شہر مشہور زمانہ فلم“ انڈیانا جونز اینڈ دی لسٹ کروسیڈ“ فلمانے سے دنیا بھر میں مشہور ہوگیا۔ یہ قدیم شہر اردن کے پہاڑوں کے بیچ میں پھنسا ہوا تھا جسے تقریباً دو ہزار سال پہلے انسانوں نے تعمیر کیا تھا۔ اس شہر میں تقریباً بیس ہزار سے زائد لوگ آباد تھے لیکن بعد میں یہ شہر سنسان ہوگیا اور زیرِ زمین دب گیا۔ سن 1800 کے بعد اس کی کھدائی کی گئی اور تھوڑی بہت آبادی یہاں رہنے لگی لیکن اس شہر کا بڑا حصہ ابھی بھی زمین میں دھنسا ہوا ہے۔ دن کے وقت سیاحوں سے بھر یہ شہر رات ہوتے ہی خاموش ہوجاتا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ یہاں سالوں سے رہ رہے ہیں اور اکثر دیکھا ہے کہ لوگ یہاں رات میں آکر ڈر جاتے ہیں۔

اورویتو

یہ اٹلی کے پہاڑی سلسلے میں واقع ایک قدیم شہر ہے جو اپنی ناوٹ اور خوبصورتی کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اس شہر میں 1200سے زائد سرنگیں، کنوئیں اور حوض ہیں۔ اس شہر میں کبوتر اور مرغیاں پالی جاتی تھیں جن کی نشانیاں آج بھی پائی جاتی ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے وقت لوگوں نے اس شر کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا۔

لالی بیلا

بارہویں صدی میں ایک دیندار عیسائی بادشاہ نے ایتھوپیا کے گاؤں کے زیر زمین ١١ گرا گھر تعمیر کروائے تھے۔ یہ چرچز زمین سے 100 فٹ گہرائی میں ہیں۔ لالی بیلا شہر کی تعمیر میں 24 سال کا عرصہ لگا لیکن کچھ تاریخ ان دعویٰ کرتے ہیں کہ اسے مکمل ہونے میں صدیاں لگی ہیں۔ یہ شہر اب مقدس سمجھا جاتا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں سیاح اور زائرین یہاں ہر سال آتے ہیں۔ مقامی لوگ یہاں مستقل طور پر رہتے بھی ہیں۔


About the Author:

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts