سوشل میڈیا پر دلچسپ معلومات تو بہت ہیں، جو کہ وائرل ہو جاتی ہیں، لیکن کچھ ایسی ہوتی ہیں، جو کہ سب کے جذباتی کی ترجمانی کر رہی ہوتی ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
سوشل میڈیا پر ان دنوں مشہور گلوکار شہزاد رائے کے گانے کی دھوم ہے، لیکن دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یہ گانا کوئی نایا نہیں ہے، بلکہ کافی سال پرانا ہے، جس میں شہزاد رائے معاشرے کا ایک چہرہ دکھایا ہے۔
ایک ایسا چہرہ جس میں ہر ایک شخص کسی نا کسی ظالم بھی ہے اور مظلوم بھی، جہاں ظلم ہوتا دیکھ بھی رہا ہے اور بہتی گنگا میں ہاتھ دھو بھی رہا ہے۔
شہزاد رائے کا گانا لگا رہ، کافی مشہور اور مقبول ہو چکا ہے، اس کے بول، منظر کشی سب ہی قابل دید اور قابل رشک ہیں، کیونکہ ایک بدامنی کا شکار معاشرہ جس میں ہر فرد اور ادارہ اپنا فرض پورا کرنے کے بجائے باقی سب کچھ کر رہا ہے۔
وکیل ہو یا صحافی ہو، عام عوام ہو یا پھر سیکیورٹی فورس ہو، اس گانے کی منظر کشی کچھ اس طرح کی گئی ہے کہ سب دیکھ کر خوب جذباتی کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس معاشرے میں معصوم وہ ہے، جسے موقع نہیں ملا، یہی وہ لمحہ تھا، جسے دیکھ کر ہر کوئی اس معاشرے کی بے حسی پر افسوس کرتا دکھائی دیا۔
صرف یہی نہیں بلکہ وہ لمحہ جب ہر عوام میں انجان شہری بس میں بیٹھ کر حکومتی بے حسی، مہنگائی کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ لک نازک موڑ سے گزر رہا ہے، یہ وہ جملہ ہے، جو کہ بچپن سے لے کر بڑھاپے تک سنتے آ رہے ہیں، لیکن نازک موڑ ختم ہو کے نہیں دے رہا ہے۔
اسی گانے میں عام آدمی اور سیاست دان کے درمیان رابطے کو بھی بتایا گیا ہے، امپریس مارکیٹ میں عکس بند ہونے والا یہ گانا اس لیے بھی دلچسپ ہے، کیونکہ حال ہی میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اللہ کے حوالے ہے، اس گانے میں کافی سال پہلے بتا دیا تھا کہ کچھ نہ کچھ نہ کر تو، سب کچھ اللہ پہ چھوڑ تو۔
یہی وجہ ہے کہ یہ گانا سوشل میڈیا پر پھر وائرل ہو گیا ہے، آپ بھی دیکھیے اور اس گانے کی اہمیت کو سمجھیے۔