سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کا دور جہاں انسان کو خراب کر رہا ہے، وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جو کہ اس سے باکل صحیح طرح فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
سوشل میڈیا پر ایک ایسے ہی نوجوان کی ویڈیو اور تصاویر نے سب کی توجہ حاصل کر لی جو کہ پہلے رکشہ ڈرائیور تھا اور اب ایک کمپنی کا مالک بن گیا ہے۔
ولی شاہ کا تعلق پاکستان کے شہر فیصل آباد سے ہے، ولی شاہ بھی ایک ایسے ہی مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتا تھا جو کہ زندگی کی تمام تر مشکلات کا شکار رہے ہیں۔
ولی شاہ نے تقریب میں بتایا کہ میں نے چھوٹی سی عمر میں فیکٹری میں مزدوری شروع کر دی تھی، جس سے ولی کی فیملی کو بھی مالی سپورٹ ملنا شروع ہو گئی۔
یہاں تک کہ ان پر ایک ایسا وقت بھی آیا جب 2014 میں پورے دو سال ولی نے سیلانی کے دسترخوان سے کھانا کھایا تھا، کیونکہ ولی کے پاس 2 وقت کے کھانے کے پیسے نہیں ہوتے تھے۔
کرائے کا رکشہ بھی چلایا، خود ڈرائیور بن کر فیصل آباد کے گلی محلوں میں مسافروں کو منزل تک پہچانا، ان سب میں ولی نے ہمت نہیں ہاری۔
بس اسٹیشن پر بھی چیزیں بیچیں تاکہ گھر والوں کو اچھی سہولتیں فراہم کر سکے، جب ایک دن لاہور میں نصیر آباد اسٹیشن کے پاس ولی نے ایک اشتہار دیکھا، فیس بک کا اشتہار دراصل لوگوں کو آن لائن کمانے کی ترغیب دے رہا تھا۔
ولی شاہ نے بھی اس طرف توجہ دی، اور والد سے جو کہ اس وقت سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتے تھے، ان سے ایک لیپ ٹاپ، نیٹ ڈیوائس دلا دیں۔ والد نے بیٹے کی درخواست اپنے بونس سے پوری کر دی۔
تقریبا 3 سال تک ولی نے آن لائن کام کیا، تاہم کامیابی نہ مل سکی، بلاگنگ، فری لانسنگ کرتا رہا تاہم کامیاب نہ ہو سکا۔
اس سب میں مختلف فیس بک گروپوں میں پوسٹ کرتا، جس سے اسے کئی چیزیں معلوم ہونا شروع ہو گئیں۔ اور پھر ایک کسٹمر آیا جو کہ 20 پیجز کی ویب سائٹ بنانے کو کہا، چونکہ اس وقت والد سے ایک شخص 10 ہزار روپے قرضہ مانگ رہا تھا۔
ولی نے کسٹمر سے 20 دنوں کے عوض 10 ہزار روپے لیے، کام اس حد تک پسند آیا کہ دوبارہ 100 پیجز کی ویب سائٹ بنوائی، اور پھر 500 پیجز کی ویب سائٹ بنائی۔
اب ولی شاہ کینیڈین ایجنسیز کے لیے ایس ای او اور دیگر ڈیجیٹل کام کر رہے ہیں، ان کی اپنی کمپنی ہے، 15 ملازمین بھی ہیں۔
یعنی رکشہ ڈرائیور نے نہ صرف خود محنت کی، بلکہ ہمت اور حوصلے کو ٹوٹنے نہیں دیا۔ والد کو نئی گاڑی میں بٹھایا تو اس وقت بھی ولی شاہ کے چہرے پر خوشی کے وہ تاثرات تھے جو کہ شاید پہلے کبھی نہ تھے۔