قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں 72 فیصد خواتین باقاعدہ سگریٹ نوشی کرتی ہیں۔
سب کمیٹی کا انتہائی اہم اجلاس پاسکو کی جانب سے پیش کردہ آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لینے اور پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے حکام سے ایک جامع بریفنگ حاصل کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔
اجلاس میں پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے حکام نے اعدادوشمار بتائے جو ملک بھر میں 80 بلین سگریٹ کی سالانہ کھپت کی نشاندہی کرتے ہیں۔
بدقسمتی سے تمباکو کے صارفین کی عمر کی تقسیم سے متعلق کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے تاہم کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک وسیع سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں حیران کن طور پر 72 فیصد خواتین سگریٹ نوشی کرتی ہیں۔
ان انکشافات نے حکام اور عوام میں یکساں طور پر تشویش کو جنم دیا ہے جس سے ملک میں سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کی اتنی زیادہ تعداد کے پیچھے بنیادی وجوہات کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں۔
اس سے متعلق اعداد و شمار کی روشنی میں ٹوبیکو بورڈ کے حکام نے مزید انکشاف کیا کہ سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 85 فیصد ٹیکس عائد کیا جاتا ہے جبکہ کل ٹیکس وصولی کا 85 فیصد حصہ ایکسائز، ریگولیٹری اور دیگر متعلقہ ٹیکسوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
پاکستان میں سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کی زیادہ تعداد کا انکشاف اب عوامی دلچسپی کا معاملہ بن گیا ہے، جس نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے آگاہی مہم اور اقدامات کی فوری ضرورت کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔
ماہرین صحت اور متعلقہ شہری حکومت اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز پر زور دے رہے ہیں کہ خواتین میں سگریٹ نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان اور صحت عامہ پر اس کے ممکنہ منفی اثرات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔