انڈین مسالوں میں کینسر کا باعث بننے والے کیمیائی اجزا کی موجودگی کا شبہ، ایتھلین آکسائیڈ کیا ہے؟

امریکہ میں خوراک اور ادویات کی جانچ کرنے والے ادارے ایف ڈی اے نے انڈیا کی دو معروف مسالہ جات کمپنیوں کی مصنوعات کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ ان کے مسالوں میں کینسر کا باعث بننے والا کیمیائی اجزا ’ایتھلین آکسائیڈ‘ موجود ہے۔
انڈیا،مسالے
Getty Images

امریکہ میں خوراک اور ادویات کی جانچ کرنے والے ادارے ایف ڈی اے نے انڈیا کی دو معروف مسالہ جات کمپنیوں کی مصنوعات کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ ان کے مسالوں میں کینسر کا باعث بننے والا کیمیائی اجزا ’ایتھلین آکسائیڈ‘ موجود ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں ہانک کانگ نے ایتھلین آکسائیڈ کی حد سے زیادہ مقدار کی موجودگی کے الزامات سامنے آنے کے بعد ایم ڈی ایچ کے تین مسالہ جات اور ایورسٹ کی ایک پراڈکٹ پر پابندی عائد کی تھی۔

ہانگ کانگ کے فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈین کمپنیوں ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کے کچھ پیک شدہ مسالوں میں کیڑے مار دوا ایتھلین آکسائیڈ ملی ہے اور لوگوں کو ان کا استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کی پراڈکٹس انڈیا اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ مشہور مسالہ جات میں شمار ہوتی ہیں۔

اس سے قبل ایورسٹ نے کہا تھا کہ اس کی مصنوعات استعمال کے لیے محفوظ ہیں جبکہ ایم ڈی ایچ نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔

ایف ڈی اے کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’ایف ڈی اے ان رپورٹس سے آگاہ ہے اور اس صورتحال کے حوالے سے اضافی معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔‘

سنگاپور نے بھی ایورسٹ کے مچھلی کے مسالوں کو واپس بھجوا دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں مبینہ طور پر ایتھلین آکسائیڈموجود ہے۔

انڈیا میں مسالہ جات سے متعلق حکومتی بورڈ موجود ہے جو بیرون ملک برآمد کیے جانے والے پراڈکٹس کی نگرانی کرتا ہے۔

اس کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا گیا تھا کہ وہ دونوں انڈین کمپنیوں کے حوالے سے معلومات لے رہے ہیں، ان کے پلانٹس میں انسپیکشن شروع ہو گئی ہے اور کوالٹی کے مسئلے کی ’بنیادی وجہ‘ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

دونوں کمپنیوں کی ویب سائٹس سنیچر کو بند ہو گئی تھیں۔

ایتھلین آکسائیڈ کیا ہے؟

ایتھلین آکسائیڈ کو انڈسٹری میں مختلف کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے مسالہ جات میں جراثیم کش کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

امریکہ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے ای پی اے کا کہنا ہے کہ یہ کیمیکل انسانوں میں کینسر کا باعث بنتا ہے۔

سنہ 2018 میں ای پی اے نے لکھا تھا کہ ’انسانوں کے اندر اس حوالے سے شواہد ملے ہیں کہ انسانی جسم میں ایتھلین آکسائیڈ جانے سے اس میں لیمگفائیڈ کینسر اور عورتوں میں بریسٹ کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

بی بی سی نے اس حوالے سے ایورسٹ اور ایم ڈی ایچ سے رابطہ کیا ہے لیکن ابھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

انڈین مسالے ماضی میں بھی عالمی پابندیوں کی زد میں آ چکے ہیں۔ 2023 میں یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگس اتھارٹی نے ایورسٹ کے سمبر مسالہ اور گرم مسالہ کو مارکیٹ سے واپس لینے کی ہدایت کی تھی۔

ان مسالوں میں سالمونیلا مثبت پایا گیا۔ یہ بیکٹیریا اسہال، پیٹ میں درد، بخار، چکر آنا یا الٹی کا سبب بن سکتا ہے۔

انڈین، پاکستانی مسالے
Getty Images

ایتھلین آکسائیڈ ایک بے رنگ اور آتش گیر گیس ہے۔ یہ عام طور پر زراعت، صحت کی دیکھ بھال اور فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں میں فومیگینٹ، کیڑے مار ادویات اور جراثیم کش سپرے بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔

ایتھلین آکسائیڈ کو مسالوں اور دیگر خشک کھانوں میں آلودگی کو ختم کرنے اور کیڑوں پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایتھلین آکسائیڈ کھانے کو بیکٹیریا، پھپھوندی اور کیڑوں سے بچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم صحت کی بہت سی تنظیموں کو خدشہ ہے کہ یہ کینسر کا باعث بنتا ہے۔ یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ تولیدی نظام کے لیے بھی خطرے کا باعث ہو سکتا ہے۔

ایتھلین آکسائیڈ کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی ممالک کے فوڈ ریگولیٹرز نے اشیائے خورد و نوش میں اس کے استعمال کے حوالے سے سخت قوانین بنائے ہیں۔

ان ممالک میں ایتھلین آکسائیڈ کی مقدار کا تعین کرنے کے لیے سخت قوانین ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.