گرمی سے بچاؤ کے لیے سر منڈوانے جیسے روایتی طریقے کتنے مفید ہیں؟

دنیا کے اس خطے میں ان دنوں گرمی کی شدت نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ اگرچہ گرمی سے بچنے کے لیے اے سی، کولر اور پنکھوں کا استعمال آئے دن بڑھتا جا رہا ہے لیکن بہت سے لوگ ان کے علاوہ کچھ روایتی تکنیکوں کا سہارا لیتے بھی نظر آتے ہیں تاہم سوال یہ ہے کہ طریقے کتنے مفید ہوتے ہیں؟
سرمنڈانا
Getty Images

دنیا کے اس خطے میں ان دنوں گرمی کی شدت نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ اگرچہ گرمی سے بچنے کے لیے اے سی، کولر اور پنکھوں کا استعمال آئے دن بڑھتا جا رہا ہے لیکن بہت سے لوگ ان کے علاوہ کچھ روایتی تکنیکوں کا سہارا لیتے نظر آتے ہیں۔

تاہم یہ روایتی طریقے کتنے مفید ہیں اور گرمی سے نجات کے ان اقدامات کے بارے میں ڈاکٹروں کا کیا کہنا ہے؟

سر کے بال منڈوانے کے فوائد کیا ہیں؟

آپ میں سے بہت سے لوگوں کو بچپن میں گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنے بال منڈوانا یاد ہو گا۔ یہ رواج صرف انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہی نہیں بلکہ کئی دوسرے ممالک میں دیکھا جاتا ہے۔

بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے والدین کے مطابق بال منڈوانے سے ’سر میں تیز ہوا محسوس ہوتی ہے، اور زیادہ پسینہ بھی نہیں آتا۔‘

گرمیوں کے دنوں میں طبی ماہرین اطفال بھی چھوٹے بال رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ بلکل گنجا ہونا ضروری نہیں۔

ڈھاکہ کے ایور کیئر ہسپتال کے ڈرماٹالوجی ڈیپارٹمنٹ کی سینیئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر روبیہ علی نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا: ’چھوٹے بال رکھنے سے کچھ سکون ملتا ہے۔ تاہم، اس کے صحت پر کوئی اضافی فوائد نہیں ہیں۔‘

روبیہ علی کہتی ہیں کہ جو لوگ اپنے بالوں کی دیکھ بھال کرنے کے قابل نہیں انھیں ڈاکٹر بالوں کو ’ٹرم‘ یعنی چھوٹے کرانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ براہ راست سورج کی روشنی سے سر کو محفوظ رکھنے کے لیے دھوپ میں نکلتے وقت ٹوپی یا چھتری کا استعمال کرنا چاہیے۔

املی
Getty Images
املی کا شربت

گرمی سے بچنے کے لیے مخصوص خوراک اور مشروب کا استعمال

اس موسم میں مارکیٹ میں کچے آم کی آمد شروع ہو جاتی ہے اور بہت سے لوگ کچے آم کے رس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ گرم موسم میں املی اور لیموں کے شربت جیسے مشروبات کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے اور شہر کی سڑکوں پر ان کی فروخت بھی بہت بڑھ جاتی ہے۔

عام آدمی کے کھانے میں چاول کے ساتھ کھٹی دال یا اچار بھی شامل ہوتے ہیں۔ ایک عام خیال ہے کہ ’تیزابیت سے کھانے کی گرمی کم ہوتی ہے۔‘

تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کھٹی غذاؤں کے استعمال اور جسم کی گرمی میں کمی کا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔

ڈھاکہ میڈیکل کالج کے ہسپتال کے ڈاکٹر محمد صالح محمود تشار نے کہا کہ ’کھٹی غذائیں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ اس کی وجہ سے بہت سے لوگ عارضی سکون محسوس کرتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ ایسی غذائیں کھانے سے گرمی میں کمی آئے گی۔‘

کیا چائے پینے سے گرمی کم ہوتی ہے؟

چائے
Getty Images

چائے ایک مشروب کے طور پر اس قدر مقبول ہے کہ گرم موسم میں بھی چائے کی دکانوں پر رش لگا رہتا ہے۔ کچھ لوگ یہ بھی مانتے ہیں کہ گرم چائے پینے سے آپ کو باہر کم گرمی محسوس ہوگی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بالکل غلط خیال ہے۔

یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی ایک اشاعت کے مطابق ’کیفین‘ انسانی جسم میں بہت تیزی سے جذب ہو جاتی ہے اور 99 فیصد کیفین جسم میں داخل ہونے کے 45 منٹ کے اندر اندر جذب ہو جاتی ہے۔

چائے یا کافی میں موجود کیفین جسم کو پانی کی کمی لاتی ہے اور جسم کا درجہ حرارت بڑھاتی ہے اور ان کی وجہ سے مختصر وقت میں، جسم کا درجہ حرارت بہت بڑھ سکتا ہے۔

گردوں کے امراض کے ماہر اور محقق شیخ معین نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ کم وقت میں جسمانی درجہ حرارت میں تبدیلی ’ہیٹ سٹروک‘ کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

ان کے ماطبق چائے اور کافی پینے کے بعد پیٹ میں موجود گرم پانی کی اضافی گرمی جسم کو اندر سے بھی گرم کر دیتی ہے۔

ڈاکٹر صالح محمد تشار کا کہنا ہے کہ ’ایسے میں چائے، کافی، شراب، نکوٹین سب سے پرہیز کرنا چاہیے۔‘

تاہم ایسے لوگ جو صبح یا دوپہر یا دونوں اوقات میں ایک کپ چائے کے بغیر نہیں رہ سکتے، ان کو ڈاکٹر صالح یہ مشورہ دیتے ہیں کہ چائے سے پہلے تھوڑا ٹھنڈا پانی پی لینا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سے ’درجہ حرارت کا توازن برقرار رہے گا۔‘

پانی
Getty Images
ماہرین گرمیوں میں زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں

نمکین پانی

بہت سے لوگ گرمیوں میں نمک ملا پانی پینے کا رجحان رکھتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی کچھ لوگ مشورہ دے رہے ہیں کہ جو لوگ باہر جا رہے ہیں وہ اپنے ساتھ سیلائن ضرور رکھیں۔

بہت سے لوگ پانی کی کمی کو دور کرنے کے لیے الیکٹرولائٹ سے بھرپور مشروبات بھی لیتے ہیں۔

ڈھاکہ میڈیکل کالج کے ڈاکٹر نے کہا کہ ’جو لوگ باہر کام کر رہے ہیں، اگر انھیں زیادہ پسینہ آتا ہے تو ان کے لیے نمکین پانی زیادہ ضروری ہے۔ بصورت دیگر نمکین پانی صرف گرمی سے بچنے کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

ڈاکٹر بہت زیادہ نمکین یا الیکٹرولائٹ سے بھرپور مشروبات پینے کے خطرات سے بھی خبردار کرتے ہیں۔

ذیابیطس یا گردے کی پیچیدگیوں میں مبتلا افراد کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نمکین پانی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔

غسل
Getty Images
غسل

بار بار غسل

موسم گرما کے دوران نوجوانوں کو نہروں اور دیگر ایسے مقامات پر نہاتے ہوئے بھی دیکھا جاتا ہے۔ گرمی کے شدید دنوں میں نہانے یا تالاب میں بھیگنے کی خواہش محسوس کرنا کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے۔

تاہم برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس یا این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کوئی تالاب یا پانی نظر آتا ہے تو ٹھنڈا ہونے کے لیے اس میں چھلانگ نہ لگائیں کیونکہ اس سے زیادہ خطرات ہو سکتے ہیں جو بروقت ظاہر نہیں ہو سکتے۔

ماہر امراض جلد ڈاکٹر روبیہ علی نے کہا کہ ’زیادہ گرمی اور فوری ٹھنڈک جلد کے لیے اچھی چیز نہیں ہے۔ ٹھنڈا پانی جلد کو خشک کر سکتا ہے۔ جلد کے لیے فائدہ مند بیکٹیریا پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ یہ جلد کو نقصان پہنچائے گا۔‘

ڈاکٹر تشار کے مطابق ’بہتر ہے کہ اپنے سر کو بار بار گیلا نہ کریں چاہے آپ کئی بار غسل کیوں نہ کریں۔ بار بار سر کو بھگونا بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔‘

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس جلد کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کچھ مشورے پیش کرتی ہے۔ مثال کے طور پر جسم پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارنا وغیرہ۔

اس کے علاوہ برف کو گردن پر اور بغلوں کے نیچے رکھ کر بھی جسم کو ٹھنڈا رکھا جا سکتا ہے۔

شربت
Getty Images
گرمیوں میں شربت کی مانگ بڑھ جاتی ہے

ٹھنڈا پانی پینے کے بعد کیا ہوتا ہے؟

شدید گرمی سے سکون کی تلاش میں کئی لوگ ٹھنڈا پانی پیتے ہیں۔ تاہم ڈاکٹر بہت زیادہ ٹھنڈا پانی پینے سے منع کرتے ہیں۔

اس سے جسم کے درجہ حرارت میں عدم توازن بھی ہو سکتا ہے اور ڈاکٹر خبردار کرتے ہیں کہ آپ بخار، نزلہ، کھانسی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ پیٹ میں ٹھنڈا پانی اچانک داخل ہونا ہاضمے میں خلل کا باعث ہو سکتا ہے۔ ان مسائل سے بچنے کے لیے ڈاکٹرز معمول سے کم ٹھنڈا پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ان کے مطابق برف والا پانی یا شربت پینے سے دیگر امراض لاحق ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.