سعودی وزارت حج و عمرہ نے مقامات مقدسہ میں داخلے کے لئے ”نسک ” کارڈ لازمی قرار دے دیا

image

مکہ۔9مئی (اے پی پی):سعودی وزارت حج و عمرہ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ رواں سال 1445 ھ۔2024 ء مقامات مقدسہ میں داخل ہونے کے خواہاں تمام افراد کے عازمین حج ہونے کی تصدیق کے لئے ان کے پاس ”نسک ” سمارٹ کارڈ کی موجودگی لازمی ہوگی۔ اس شرط کا نفاذ عازمین، عازمین اورکارکنوں کے امور کے منتظمین سب کے لئے ہوگا اور اس سے کسی کو استثنا حاصل نہیں ہو گا۔ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ویسی ہی سزائوں کا سامنا کرنا ہو گا جو حج کے ضوابط اور ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے مقرر کی گئی ہیں۔

سعودی وزارت حج و عمرہ نے اپنے فیس بک اور ایکس ( سابق ٹویٹر ) پیجز پر جاری متعدد بیانات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ” نسک ” سمارٹ کارڈ ہی تصدیق شدہ اور غیر تصدیق شدہ عازم حج کے درمیان فرق کا ثبوت ہوگا۔ وزارت نے اب بات کی اہمیت کو اجاگر کیا کہ جن افراد کے پاس کارڈ نہیں ہوگا ان کو مقامات مقدسہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔سعودی وزارت حج و عمرہ نے گزشتہ ہفتے ”نسک ” سمارٹ کارڈ متعارف کرایا ہے جو دو ورژن میں دستیاب ہے، اس کا پیپر ورژن عازمین کے پاس رکھنے کے لئے ہے اور ڈیجیٹل ورژن تک رسائی پیپر کارڈ پر بنے کوڈ کو سمارٹ فون کے کیمرہ سے سکین کر کے حاصل کی جا سکتی ہے۔سعودی وزارت حج و عمرہ نے کارڈ کے مختلف فیچرز کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ عازمین حج کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو ان کی روانگی کی تاریخوں بارے بھی آگاہ کرتے ہیں۔مزید برآں، عازمین اس کارڈ کو خدمات کے معیار بارے رائے دینے اور شکایات کے اندراج کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

وزارت نے عازمین کو مختلف ممالک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تشہیر کرنے والی فراڈ حج کمپنیوں کے ہتھکنڈوں کا نشانہ بننے سے بھی خبر دار کیا۔ وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ صرف متعلقہ ممالک میں حج کے امور کے دفاتر کی معاونت سے مملکت سعودی عرب کے متعلقہ حکام کی طرف سے جاری کیا گیا حج ویزہ حاصل کرنے والوں یا جن ممالک میں حج مشن موجود نہیں وہاں ” نسک حج ” پلیٹ فارم کے ذریعے حج ویزہ حاصل کرنے والے عازمین کو ہی فریضہ حج کی ادائیگی کی اجازت ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.