بنگلہ دیش میں نگران حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات اگلے سال کے آخر یا 2026 کے آغاز میں منعقد ہوں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات محمد یونس پر انتخابات کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
بنگلہ دیشی طلبہ کی قیادت میں حکومت مخالف تحریک نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد محمد یونس کو ’چیف ایڈوائزر‘ مقرر کیا گیا۔
پیر کو سرکاری ٹیلی ویژن پر محمد یونس نے کہا کہ ’انتخابات کی تاریخیں 2025 کے آخر تک یا 2026 کی پہلی شش ماہی میں طے کی جائیں گے۔‘
محمد یونس نے ملک میں اصلاحات کے لیے کمیشن بنائے ہیں، اور انتخابات کی تاریخ کا تعین اس بات پر منحصر ہے کہ سیاسی جماعتیں کس تاریخ پر متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اس دوران، میں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ انتخابات کے انتظامات سے پہلے اصلاحات کی جانی چاہییں۔‘
77 سالہ حسینہ واجد پانچ اگست 2024 کو اس وقت انڈیا بھاگ گئیں جب طلبہ کی قیادت میں حکومت مخالف تحریک کے مظاہرین ڈھاکہ میں وزیراعظم ہاؤس میں گھس گئے تھے۔
حسینہ واجد کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے جن میں سینکڑوں سیاسی مخالفین کے ماورائے عدالت قتل، اغوا اور غائب کرنا شامل ہیں۔
نگران حکومت کی جانب سے قائم کی گئی جبری گمشدگیوں کے کمیشن آف انکوائری کا کہنا ہے کہ اسے ابتدائی طور پر شواہد ملے ہیں کہ حسینہ واجد اور ان کی حکومت کے اعلٰی حکام جبری گمشدگیوں میں ملوث تھے جو ریپڈ ایکشن بٹالین نے انجام دی تھیں۔
امریکہ نے 2021 میں حسینہ واجد کے 15 سالہ دور اقتدار کے دوران انسانی حقوق کی پامالیوں میں ریپڈ ایکشن بٹالین کے ملوث ہونے کی رپورٹ پر اس بٹالین اور اس کے سات سینیئر افسران پر پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔
ان کی حکومت پر عدالتوں اور سول سروس کو سیاسی بنانے کے ساتھ ساتھ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔
حسینہ کے 15 سالہ دور حکومت میں سیاسی مخالفین کی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہیں۔