جان لینے سے پہلے ماں نے بچوں کو گانا سکھایا اور کپڑے دلوائے۔۔ آخری گفتگو کیا ہوئی؟ اسکرین شاٹ سامنے آگیا

image

شہرِ قائد کو ہلا دینے والے اندوہناک واقعے نے ہر دل کو لرزا دیا۔ ڈیفنس خیابانِ مجاہد میں 14 اگست کو ادیبہ نامی خاتون نے اپنے ہی دو معصوم بچوں کو بے دردی سے قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق ادیبہ اور اس کے سابق شوہر غفران کے درمیان بچوں کی حوالگی کا تنازع چل رہا تھا، اسی رنج و غم نے یہ بھیانک سانحہ جنم دیا۔ واردات کے بعد قاتل ماں نے شوہر کو وائس میسج بھیجا جس میں کہا گیا: *"اب تم خوش ہو جاؤ، تمہاری وجہ سے یہ سب ہوا ہے!" یہ الفاظ ہر حساس دل کو دہلا دینے کے لیے کافی ہیں۔

ابتدائی تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ دونوں معصوم بچے جشنِ آزادی بھرپور طریقے سے منانا چاہتے تھے۔ سمیہا نے اپنی ماں سے محبّت کے جذبے میں "ایسی زمیں اور آسماں" گانا بھی سیکھا تھا، جبکہ باپ نے انہیں آزادی کے دن کے لیے نئے کپڑے بھی دلوائے تھے۔ سانحے سے چند گھنٹے پہلے ماں اور باپ کے درمیان ہونے والی گفتگو اس رشتے کے دکھ اور کرب کو واضح کرتی ہے۔

ادیبہ نے غفران کو میسج کیا: "کیا ضرار کے پاس کل کے لیے شلوار قمیض ہے؟ کیا سمیہا کو بتایا کہ اسے کل کیا پہننا ہے؟ ضرار کے ایک یا دو سائز بڑے جوتے لینا، مما سنگاپور سے واپس آگئی ہیں اور سمیہا کے کپڑے لائی ہیں۔ سمیہا نے کل کے لیے تیاری کر لی ہے، اس کے پاس جھنڈیاں بھی ہیں، ضرار کا سبز کرتا بھی لے لینا، اگر سفید شلوار یا پینٹ پہلے سے ہے تو مت لینا۔" غفران نے جواب دیا: "ٹھیک ہے" اور بچوں کی تیار حالت کی تصاویر بھیج دیں۔ ادیبہ نے کہا: "ماشاء اللہ! یہ کب تیار ہوئے؟ ضرار کی ٹوپی کہاں ہے؟" غفران نے بتایا: "یہ اسکول جاتے وقت تیار ہوئے، ضرار نے ٹوپی نہیں پہنی، سمیہا بہت خوش تھی، ضرار سات بجے اور سمیہا آٹھ بجے نکلی۔" اس پر ادیبہ نے کہا: "ضرار ہینڈ بینڈ بھی پہننا بھول گیا، ضرار کا کرتا کہاں سے لیا؟ بچے کہہ رہے ہیں آج رات رکنے کی اجازت لی ہے تم سے؟" غفران نے جواب دیا: "ہاں، اور قاری صاحب کو بھی بتا دینا۔" ادیبہ نے کہا: "ان کو تم خود بتا دو، میں ان سے رابطے میں نہیں۔"غفران نے کہا: "سمیہا کو کہنا وہ ’ایسی زمیں اور آسماں‘ گائے۔" ادیبہ نے جواب دیا: "میں نے اسے سکھا دیا ہے۔" غفران نے کہا: "سمیہا اس پر رقص بھی کرتی ہے۔" ادیبہ نے کہا: "میں نے اسے رقص نہیں سکھایا، کیا تم فیس بک والی تصاویر بھیج سکتے ہو؟"

یہ وہ دردناک آخری گفتگو تھی جو اس سانحے سے قبل دونوں والدین کے درمیان ہوئی۔ چند گھنٹے بعد وہی ماں، جس نے بچوں کے کپڑوں اور تیاری کا تذکرہ کیا تھا، انہی معصوموں کی جان لے بیٹھی۔ پولیس نے ملزمہ کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US