کراچی کے علاقے کالا بورڈ میں چند روز قبل فائرنگ کا نشانہ بننے والے سینئر صحافی اور اینکر پرسن امتیاز میر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔ انہیں فائرنگ کے بعد تشویشناک حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے وینٹی لیٹر پر رکھنے کے باوجود ان کی جان نہ بچا سکے۔
امتیاز میر پر قاتلانہ حملہ اس وقت ہوا جب وہ گاڑی میں سوار تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار ایک مرد اور ایک خاتون نے فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔ واقعے کے بعد ریسکیو حکام نے زخمی صحافی کو اسپتال منتقل کیا جہاں کئی روز تک ان کی حالت نازک رہی اور بالآخر وہ چل بسے۔
امتیاز میر نجی ٹی وی چینل سے وابستہ تھے۔ ان پر ہونے والے اس افسوسناک حملے کی وزیر توانائی سندھ سید ناصر حسین شاہ اور وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار سمیت مختلف سیاسی و صحافتی حلقوں نے شدید مذمت کی تھی۔ وزیر داخلہ سندھ نے فوری طور پر واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے رپورٹ طلب کی اور پولیس کو ہدایت دی کہ حملے کے محرکات اور پس پردہ عوامل کو سامنے لایا جائے۔
ضیاءالحسن لنجار نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت دی کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
اس سانحے کے بعد صحافتی برادری اور شہری حلقوں میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے، جبکہ صحافیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا ورکرز کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔