Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دو بینک دیوالیہ، صدر جو بائیڈن کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

سلیکون ویلی بینک کے بعد نیویارک کا سگنیچر بینک بھی مالی بحران کی زد میں تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
دو بینک دیوالیہ ہونے کے بعد امریکی انتظامیہ نے بینکاری نظام کو بچانے اور اس پر اعتماد بڑھانے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے بینکنگ بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اتوار کی شام صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ محکمہ خزانہ کے سیکریٹری اور نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر نے بینکوں کی نگرانی کرنے والے محکموں سے مسائل پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کیا ہے۔
صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’امریکی عوام اور اداروں کو اعتماد رکھنا چاہیے کہ ان کے بینکوں میں موجود رقم محفوظ ہے اور جب ان کو ضرورت ہو وہ اپنی رقم لے سکتے ہیں۔‘
امریکی ریگولیٹرز نے کہا ہے کہ بینک کے صارفین کو پیر سے اپنے تمام ڈپازٹس تک رسائی حاصل ہو گی جبکہ ریگولیٹرز نے بینکوں کو ہنگامی فنڈز تک رسائی دینے کے لیے ایک نئی سہولت قائم ہے۔
امریکہ کے مرکزی بینک فیڈرل ریزرو نے بینکوں کے لیے ہنگامی حالت کے دوران ذخائر سے قرض لینا بھی آسان کر دیا ہے۔
سلیکون ویلی بینک کے بعد نیویارک کا سگنیچر بینک بھی مالی بحران کی زد میں تھا۔ اس کو بھی ریگولیٹرز نے بند کر دیا ہے۔
امریکی فیڈرل ڈیپازٹ انشورنس کارپوریشن کا کہنا ہے کہ اس نے بینک کے پاس موجود تقریباً 175 ارب ڈالرز کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔

صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ عوام کی بینکوں میں موجود رقم محفوظ ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

سنہ 2008 کے مالی بحران کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی بینک دیوالیہ نکلا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے رقم جمع کرانے والے صارفین کو تحفظ ملے گا اور ان اقدامات سے بینکاری نظام کو مدد ملے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ حکام اور ادارے مالیاتی نظام کی نگرانی کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب بھی کوئی بینک بحران کا شکار ہوتا ہے اور خاص طور پر اربوں ڈالر کے ذخائر کے ساتھ تو یہ ایسا معاملہ ہے جس کو ہم سنجیدگی سے لیتے ہیں۔‘
قبل ازیں محکمہ خزانہ کی سیکریٹری جینیٹ یلین کا کہنا تھا کہ ’ہم سلیکون ویلی بینک کو بغور دیکھ رہے تھے اور یہ فیصلہ کیا کہ بینک کو بند کیا جائے۔‘

شیئر: