Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تنزانیہ: سمندری کھچوے کا گوشت کھانے کے باعث آٹھ بچے اور ایک خاتون ہلاک

زنجبار مشرقی افریقی ملک تنزانیہ کا نیم خود مختار علاقہ ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افریقہ کے ملک تنزانیہ میں سمندری کچھوے کا گوشت کھانے کے باعث آٹھ بچوں سمیت ایک خاتون کی موت ہوگئی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ واقعہ تنزانیہ کے ساحلی علاقے زنجبار کے پیمبا جزیرے پر پیش آیا جس میں کچھوے کا گوشت کھانے کے باعث آٹھ بچوں سمیت ایک نوجوان خاتون ہلاک ہو گئی جبکہ 78 افراد کو ہسپتال داخل کروا دیا گیا ہے۔
زنجبار میں سمندری کچھوے کا گوشت شوق سے کھایا جاتا ہے تاہم اس میں اکثر کیلونی ٹاکسسم نامی زہر پایا جاتا ہے جو کہ فوڈ پوائنزننگ کی ایک قسم ہے۔
ضلع مکوانی کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر حاجی بکاری نے اس بارے میں بتایا کہ جس نوجوان خاتون کی موت ہوئی ہے وہ ہلاک ہونے والے آٹھ بچوں میں سے ایک بچے کی والدہ تھیں۔
ڈاکٹر حاجی بکاری نے مزید بتایا کہ متاثرہ افراد نے کچھوے کا گوشت منگل کو کھایا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لیبارٹری میں کیے گئے ٹیسٹ سے اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ تمام افراد کی موت کچھوے کا گوشت کھانے کے باعث ہوئی ہے۔
زنجبار مشرقی افریقی ملک تنزانیہ کا نیم خود مختار علاقہ ہے۔
زنجبار کی انتظامیہ کی جانب سے جزیرے پر ڈیزاسٹرس مینیجمنٹ ٹیم کو بھیجا گیا ہے تاکہ لوگوں کو سمندری کچھوؤں کا گوشت کھانے سے خبردار کیا جا سکے۔
اس سے قبل نومبر 2021 میں بھی اسی پیمبا جزیرے پر سمندری کچھوے کا گوشت کھانے کی وجہ سے تین برس کے بچے سمیت سات افراد چل بسے تھے جبکہ تین افراد کو ہسپتال داخل کروایا گیا تھا۔

شیئر: