اولاد کو پہلی مرتبہ گود میں لینے کی خوشی والدین سے بڑھ کو کوئی نہیں جان سکتا۔ وہ 9 ماہ کا انتظار وہ تکلیفیں وہ آنسو اور وہ میٹھے خواب جو بچوں کی پیدائش سے قبل ہر جوڑا دیکھتا ہے۔ جب سامنے حقیقت بن کر واضح ہوں تو خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہتا اور جب اولاد سالوں کے انتظار کے بعد نصیب ہو تو یہ خوشی ہی کچھ الگ ہوتی ہے۔
قدرت نے ہر چیز کا ایک نظام بنایا ہے۔ ہر چیز کا ایک وقت ہے، جب خدا کی طرف سے ہاں ہو کوئی نہیں جانتا۔ کہا جاتا ہے اس کے گھر میں دیر ہے لیکن اندھیر نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ بھارت میں ایک جوڑے کے ہاں شادی کے 15 سال بعد دو جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی جس پر ڈاکٹر اور والدین سب ہی بہت خوش ہیں۔
ان کے ڈاکٹر گنیش کہتے ہیں:
"
بے اولادی انسان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ بچے ہونا یا نہ ہونا یہ قسمت کا کھیل ہے جس پر کسی وک برا بھلا یا طعنے دینا بالکل مناسب نہیں ہے۔ اس جوڑے کے ہاں 15 سال بعد اولاد ہوئی جبکہ ان کو لاعلاج قرار دیا جا چکا تھا۔ ہر کوئی انہیں بانجھ کہہ کر پکارتا تھا مگر یہ جان بوجھ کر تو بانجھ نہیں ہوئے۔ قدرت نے اس میں کوئی مصلحت رکھی تھی۔
"
انہوں نے اپنا علاج کروایا اور آئی وی ایف جیسے تکلیف دہ مراحل سے گزرے اور اب ان کی گود بھر گئی۔