آج کل بہت زیادہ سننے میں آ رہا ہے کہ کسی کے 3 بچے ایک ساتھ ہوگئے تو کسی کے 5 اور ایبٹ آباد میں تو ایک خاتون کے 6 بچے بھی حال ہی میں پیدا ہوئے تھے۔ مراکش کی خاتون کے ہاں ایک ساتھ 9 بچے پیدا ہوگئے تھے۔ لیکن تیزی سے زیادہ بچے ایک ساتھ پیدا ہونے کی شرح میں اضافہ آخر کیوں اور کیسے ہو رہا ہے؟ یہ تو عام بات ہے کہ جڑواں اور تین بچے ایک ساتھ پیدا ہوں۔ لیکن تین سے زیادہ کی پیدائش حیران کُن ہوتی ہے۔
آئرلینڈ میں مُقیم گائناکالوجسٹ طاہرہ ناز اور ان کے شوہر ڈاکٹر رضوان سے جب ہم نے بات کی اور اس حوالے سے سوال کیا کہ آخر ایسا کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ دو اور تین سے زائد پیدائش کا ہونا اب بہت سننے میں آ رہا ہے۔ جس کے جواب میں انہوں نے ہمیں بتایا کہ کچھ ایسی ادویات اور انجیکشنز اب بآسانی دستیاب ہیں جن کا استعمال زیک سے زائد بچوں کے خواہشمند جوڑے لگواتے ہیں۔
اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ بچے خدا کی طرف سے عطا کردہ تحفہ ہیں۔ ادویات کے بڑھتے ہوئے استعمال اور ایگزز کی زیادہ مقدار بنانے کے لیے مخصوص فرٹیلیٹی انجیکشنز اب بہت زیادہ دستایب ہیں جن کا ایک مکمل کورس ہے جو دورانِ حمل اور حمل سے قبل خواتین کو لگائے جاتے ہیں ساتھ ہی کچھ سیرمز کا استعمال بھی کیا جاتا ہے جس سے ایگزز اچھے اور تعداد میں زیادہ بنتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک کے بعد ایک ایسے کیسز سننے میں آ رہے ہیں۔
یہاں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرہ نے بتایا کہ یہ انجیکشنز لگوانے سے ہر کسی کے ہاں زیادہ بچے پیدا نہیں ہوتے بلکہ یہ کسی بھی خاتون کے جسم کی طاقت پر منحصر کرتا ہے کہ وہ ایک وقت میں کتنا وزن ایک ساتھ سنبھال سکتی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ خواتین حمل کے 5ویں اور 6ویں ماہ میں ہی بچے کی پیدائش کروا دیتی ہیں۔ یہ زیادہ تر مغربی ممالک آئرلینڈ اور انگلینڈ میں ہوتا ہے کہ قبل از وقت بچے کی پیدائش کروا دی جاتی ہے۔ وہ خواتین بھی حمل کے اوائل ہفتوں میں یہ انجیکشنز لگواتی ہیں تاکہ ان کے ایگز مضبوط بنیں جس سے بچے کی جلد پیدائش ممکن ہوسکے۔