انارکلی کون تھی اور کیا واقعی اس کو دیوار میں چن دیا گیا تھا؟ جانیں انارکلی کی کہانی

image
تنہائی کے دروازے تلوار سے نہیں محبت کی شدت سے ہی توڑے جاسکتے ہیں۔ مگر جس محبت سے خوف آنے لگے وہ محبت نہیں محض ہوس اور گناہ ہے۔ بات محبت کی ہو اوراس کی عظیم داستان رقم کرنےوالے شہزادے سلیم اور انارکلی کا ذکر نہ ہو یہ تو ہی نہیں سکتا۔ آپ نے ان کی محبت کے خاص چرچے تو سنیں ہوں گے لیکن انارکلی آخر تھی کون۔۔۔؟

انارکلی کا اصل نام نادرہ بیگم عرف شرف النساء تھا یہ ایک ایرانی خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔اس کے والد ایران کے مشہور یاک سوداگر تھے ۔جو کسی کام کے عوض اہلِ خآنہ کے ہمراہ ہندوستان آئے تھے جہاں انھیں راستے میں ڈاکووٴں نے مقابلے میں ماردیا تھا۔جس کے بعد اس یاک سوداگر کی خوبصورت اور حسین بیٹی نادرہ بیگم عرف شرف النساء کو راجہ مان سنگھ حاکم کابل کو پیسوں کے عوض فروخت کر دیاگیا تھا۔

راجہ مان سنگھ نے اس لڑکی کو شہنشاہِ اکبر کو تحفے میں پیش کیا تھا ۔اکبر بادشاہ نے اس کی خوبصورتی کو دیکھتے ہوئے اس کا نام ''انارکلی'' رکھا اور دربار کی خاص رقاصہ کے طور پر محل میں رکھ لیا۔

تاریخ بتاتی ہے کہ 1599 میں اکبر کے وزیر ابوالفضل نے انار کلی اور شہزادہ سلیم کی محبت کے بارے میں شہزادےاکبرکو بتادیا جس کو سن کر بادشاہ کی آنکھوں میں خون اتر آیا اور ہر گز یہ گوارہ نہ ہوا کہ مستقبل میں شاہی خاندان کی ملکہ ایک کنیز بنے ۔ اور یوں ایک دربار سجایا گیا جہاں ریاست کے قانونی داؤ پیچ اور دیگر معملات کا مباحثہ کیا گیا جس میں تمام درباری شامل تھے جوکہ بادشاہ نے وزیر کی بات کو سچ کرنے کے لیئے رکھا تھا اور ایس ایم لطیف کی کتاب ''تاریخ لاہور اور اس کے آثارِ قدیمہ کے مطابق:

''اسی موقع پر شہنشاہ ِاکبر نے شہزادہ سلیم کی مسکراہٹوں کو آئینے میں دیکھا اور اس کے بعد شہزادے سلیم کو سلطنت سے باہر کسی شاہی خاندان کے کام لیئے بھیجا اس بناء پر اسے دیوار میں زندہ چنوا دیا۔"

نور احمد چشتی اپنی کتاب تحقیقاتِ چشتی میں لکھتے ہیں کہ: '' انار کلی اور شہزادہ سلیم کی محبت کی داستان میں کوئی حقیقت نہیں۔ ان کے خیال کے مطابق شہنشاہ اکبر نے نادرہ بیگم یا شریف النساء کو اس کے حسن کی وجہ سے انار کلی کا خطاب دیاتھا۔ اپنے مسحور کن حسن کی وجہ سے بادشاہ اکبر کی بیویوں کے حسد کی شکار ہوئی اور اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی۔''

You May Also Like :
مزید