جو پہلے طعنہ دیتے تھے آج وہی عزت کرتے ہیں غریب رکشہ ڈرائیور کی بیٹیوں نے باپ کا سر کیسے اونچا کردیا؟
"ہمارے والد ایک غریب رکشہ ڈرائیور تھے. ہمارے خاندان میں کسی نے پڑھائی نہیں کی. لیکن میں نے اور جڑواں بہن نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی جس کے لیے ہمارے باپ اور ماں نے بہت محنت کی"
یہ کہنا ہے رمسینہ رشید کا جن کا تعلق بھارت کی ریاست کیرالہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں کاسرگوڈ سے ہے. رمسینہ اور ان کی جڑواں بہن رسانہ نے اگرچہ ایک غریب گھر میں آنکھ کھولی اس کے باوجود دونوں بہنوں نے بورڈ میں ٹاپ کیا.
[12:07 AM, 4/17/2024] Happiness Siddiqi:
[12:08 AM, 4/17/2024] Happiness Siddiqi:
رمسینہ کہتی ہیں کہ بڑے ہوتے ہوئے، میں نے اپنے خاندان اور برادری میں بچپن کی شادی کے لئے بہت دباؤ کا سامنا کیا. ہم دونوں بہنوں کی پیدائش سے ہی ہمارے والد کو ہماری شادیوں کے لیے بچت کرنے کا کہا گیا. لیکن ہمارے والد کی خواہش بیٹی کو جہیز میں سونا دینے کے بجائے انگریزی میڈیم اسکول میں پڑھانے کی تھی. والدین کی لگن دیکھ کر ہم بہنوں نے بھج کڑی محنت کی اور اپنی کلاسوں میں ہر سال ٹاپ کرتے رہے.
ہمارے والد نے ایک بار ہم سے 100% اسکور کرنے کی خواہش ظاہر کی اور ہم نے ان کے الفاظ کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔ ہماری لگن کے نتیجے میں، ہم اپنے ضلع کے پہلے طالب علم بن گئے جنہوں نے 12ویں جماعت میں 10 سی جی پی اے حاصل کی. والدہ نے بھی گھریلو کاموں کا بوجھ ہم پر ڈالنے کے بجائے تعلیمی حصول میں دل و جان سے ہماری مدد کی.
بالآخر 2016 میں، ہم دونوں نے کامیابی کے ساتھ میڈیکل اور انجینئرنگ کے دونوں امتحانات بہترین نمبروں سے پاس کر لیے جس کے بعد اعلیٰ اداروں سے جاب کی آفرز ہوئیں.
ہم دونوں بہنیں آج جو بھی ہیں اس کا سہرا ہمارے غریب رکشہ چلانے والے باپ کو جاتا ہے جنھوں نے بیٹیوں کا باپ ہونے کے باوجود نہ تو کبھی ہمت ہاری نا ہی لوگوں کی باتوں پر دھیان دیا. جو لوگ کبھی ہمارا مذاق اڑاتے تھے اب وہی ہمیں احترام سے بلاتے ہیں.