سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش ۔۔ کیا ایکشن لیا گیا؟

image

وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے سانحہِ سوات انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری دے دی۔

صوبائی انسپکشن ٹیم کی جانب سے 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو پیش کی گئی جس میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ان خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات بھی تجاویز کیے گئے ہیں، رپورٹ میں سوات سانحے کے تناظر میں فرائض سے غفلت کے مرتکب سرکاری اہلکاروں اور افسران کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ فرائض سے غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیاں کی جائیں۔

وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے مطابق متعلقہ محکمے، غفلت کے مرتکب اہلکاروں اور افسران کے خلاف تادیبی کارروائیوں کا آغاز کیا جائے گا۔ ان محکموں میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122 شامل ہیں۔ یہ محکمے اس سلسلے میں 60 دنوں کے اندر تمام قانونی لوازمات پوری کرکے تادیبی کارروائیاں عمل میں لائیں گے۔ انکوائری رپورٹ میں جن محکموں اور اداروں میں موجود کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، وہ محکمے اور ادارے 30 دنوں میں ان کوتاہیوں کو دور کرنے کے لئے نئے پروٹوکولز اور ریگولیٹری فرہم ورکس کے اجرا سمیت دیگر اقدامات اٹھائیں گے۔ 30 دنوں کے اندر ریور سیفٹی اور بلڈنگ ریگولیشن کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورک تیار کیے جائیں گے، اس سلسلے میں فوری طور پر نئے قوانین اور قواعد و ضوابط نافذ کیے جائیں۔

رپورٹ کے مطابق تمام متعلقہ محکمے اس سلسلے میں موجودہ قوانین اور قواعد و ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔ صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں اورسائٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو انکوائری رپورٹ کی سفارشات کو قابل عمل کے پی آئیز کی شکل دے گی۔ کمیٹی ان سفارشات پر عملدرآمد کے سلسلے میں پیشرفت سے متعلق ماہانہ رپورٹ وزیر اعلی سیکریٹریٹ کو پیش کرے گی، یہ کمیٹی ریور سیفٹی ماڈیولز کو اگلے مون سون کنٹنجنسی پلان کا حصہ بنائے گی۔ کمیٹی ریسکیو 1122 کی استعداد کو بڑھانے کے لیے منصوبہ پر تیز رفتار عملدرآمد یقینی بنائے گی، عوام کی آگہی کے لیے محکمہ اطلاعات، ریلیف اور سیاحت کی طرف سے صوبہ بھر میں بڑے پیمانے پر آگہی مہم چلائی جائے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوات سانحے کے تناظر میں صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری پر صحیح معنوں میں عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق سانحے کے حوالے سے فیلڈ میں محکمہ پولیس، ریونیو، ایریگیشن، ریسکیو، ٹورازم پولیس اور دیگر محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن کا فقدان رہا، سیلاب کی بروقت اطلاع دینے کے لیے ارلی وارننگ سسٹم غیر فعال ہونے کی وجہ سے پیغام رسانی میں تاخیر ہوا۔ رپورٹ میں ہوٹل مالکان کی طرف سے بھی غفلت کا بھی ذکر کیا گیا ہے ،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلڈنگ پلان کی منظوری کے ریگولیٹری میکنزم اور تجاوزات متعین کرنے کے نظام میں ابہام اور تفرقات پائے گئے، سیاحوں کو خطرات سے آگاہ کرنے کے سلسلے میں ہوٹل مالکان کی طرف سے بھی غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ریسکیو 1122 کی طرف سے رسپانس میں تاخیر، تربیت یافتہ اہلکاروں اور درکار آلات کی عدم دستیابی بھی سامنے آئی، ریور سائیڈ سیفٹی کے لیے مخلتف محکموں اور اداروں کی ذمہ داریوں کا واضح تعین نہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دریا کے اطراف سیاحتی مقامات میں درپیش خطرات کی کوئی درجہ بندی نہیں کی گئی، مون سون سیزن میں پبلک سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی سطح پر کوئی منظم ایس او پیز موجود نہیں۔

رپورٹ کے مطابق آبی گزر گاہوں پر تعمیرات میں مروجہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کئی گئی ہے، دریا کے کنارے سرگرمیوں کو موثر انداز میں ریگولیٹ کرنے کے لیے صوبائی سطح پر خصوصی قانون کے نفاذ کی ضرورت ہے، دفعہ 144 کے نفاذ پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کا فقدان ہے۔ سانحے کے بعد صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے کیے گئے اقدامات بھی انکوائری رپورٹ کا حصہ ہیں، سانحے کے فوری بعد صوبہ بھر میں دریاں کے کنارے تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز آپریشن شروع کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ دس دنوں کے اندر 127 غیر قانونی عمارتوں کو سیل کیا گیا، 682 کنال رقبے پر بنے تعمیرات کو مسمار کیا گیا جبکہ 1874 کنال رقبے پر تجاوزات کی نشاندہی کی گئی۔ انکوائری رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 1019 کنال رقبے پر قائم تجاوزات کو ہٹا دیا گیا، 609 کلومیٹر لمبی رہور بیڈ کی حد بندی کی گئی اور ان پر 174 بیرئیرز لگائی گئیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لیے 66 ملین روپے کی لاگت سے 36 پری فیب ریسکیو اسٹیشنز کی منظوری دی گئی، 739 ملین روپے کی لاگت سے ریسکیو کے لیے جدید آلات خریدنے کی منظوری دی گئی۔رپورٹ کے مطابق 608 ملین روپے کی لاگت سے 70 کمپیکٹ ریسکیو اسٹیشنز کے قیام کی منظوری دی گئی، اسی طرح 200 ملین روپے کی لاگت سے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری دی گئی۔

واضح رہے کہ 27 جون کو خیبرپختونخوا میں موسلادھار بارش کے باعث دریائے سوات بپھر گیا تھا، جس کے نتیجے میں 7 مقامات پر خواتین اور بچوں سمیت 75 سے زائد افراد دریا میں بہہ گئے تھے، جن میں سے کئی افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور 55 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا تھا۔


About the Author:

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts