پنجاب، اسلام آباد اور کشمیر میں حالیہ موسلا دھار بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے جس کے باعث سندھ میں سیلاب کے خطرات نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ میں کوٹری بیراج سمیت گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق گڈو بیراج سے اس وقت تین لاکھ کیوسک سے زائد پانی گزر رہا ہے، اسی طرح سکھر بیراج پر دو لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی روانی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس وقت دریائے کوٹری سے آنے والا پانی 1 لاکھ 63 ہزار ہے جبکہ گزرنے والا پانی 1 لاکھ 22 ہزار کیوسک ہے۔
جمعہ کی صبح جامشورو میں بیراج کے اپ اسٹریم میں 1 لاکھ 29 ہزار کیوسک کا بہاؤ ریکارڈ کیا گیا جبکہ بیراج سے 86,982 کیوسک پانی بحیرہ عرب کی طرف بہایا جا رہا ہے۔
بیراج کی چار بڑی نہروں میں بھی پانی کا بہاؤ معمول سے بڑھ چکا ہے۔ جن میں کے بی فیڈر کینال اور کراچی کینال میں بہاؤ بڑھ کر 7,350 کیوسک ہو گیا جبکہ مقررہ حد 6,140 کیوسک ہے۔ اسی طرح نیو فلیلی کینال میں 19,525 کیوسک اور پرانی فلیلی کینال میں 12,475 کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔
سندھ میں اگر سیلاب کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو حکومت سندھ کی جانب سے اس وقت کہیں تیاری نظر نہیں آرہی ہے۔2022 کے بدترین سیلاب کے بعد حکومت کی جانب سے دریا کے بندوں کو مضبوط بنانے، نکاسی آب کے مؤثر نظام اور حفاظتی اقدامات کے وعدے کیے گئے تھے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔
دریا کنارے آباد افراد کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی سطح مزید بڑھی تو کئی دیہات متاثر ہو سکتے ہیں پانی بڑھنے سے کئی دیہاتوں میں پانی داخل ہونے کا خدشہ بھی ہے اور حکومت سندھ کی جانب سے ابھی تک کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب ریسکیو 1122 حکام نے تصدیق کی ہے کہ حیدرآباد اور جامشورو کے قریب دریا کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔ اب تک ریسکیو ٹیموں نے 4 افراد کو ڈوبنے سے بچایا جبکہ ایک شخص جان کی بازی ہار چکا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
باوجود اس کے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ آبپاشی کو ہدایات جاری کی تھیں مگر زمینی حقائق کے مطابق متعلقہ افسران صورتحال کو ابھی تک سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔