سندھ کے 11 ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاق سے صرف 24 فیصد فنڈز جاری۔۔ اعداد و شمار سامنے آگئے

image

وفاقی ترقیاتی بجٹ کے اعداد و شمار نے حیران کن صورتحال بے نقاب کر دی ہے۔ سندھ میں جاری 11 بڑے منصوبوں کے لیے مختص رقم کا صرف 24 فیصد ہی وفاقی حکومت نے جاری کیا۔

ان منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 2 کھرب 36 ارب 57 کروڑ روپے رکھے گئے تھے، مگر 30 جون تک صرف 47 ارب 52 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ پچھلے مالی سال سے بچ جانے والی ایک کھرب 89 ارب 5 کروڑ روپے کی رقم اس سال کے بجٹ میں منتقل کر دی گئی۔ رواں مالی سال کے لیے 76 ارب 28 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، جنہیں ابھی خرچ کیا جانا باقی ہے۔

یہ منصوبے مختلف شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان میں گرین پاکستان پروگرام، سائٹ کراچی کی سڑکوں کی تعمیر، سندھ کوسٹل ہائی وے کا قیام اور وزیراعظم کے تحت سیلاب سے متاثرہ 1800 اسکولوں کی بحالی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گڈو بیراج سے روہڑی تک شاہراہ کی مرمت، ملتان سکھر موٹروے پر خانپور مہر، میرہو ر ماتیلو اور مرید شاخ انٹرچینج کی تعمیر بھی منصوبوں میں شامل ہے۔

ٹنڈو آدم سے ٹنڈوالہیار تک روڈ کو ڈبل کرنا، نوابشاہ سے رانی پور تک مہران ہائی وے کی توسیع، سنگرار سے نیشنل ہائی وے این 5 روہڑی تک مختلف سیکشنز کی بہتری اور وزیراعظم کے 30 ہزار گھروں کی تعمیر کا منصوبہ بھی اس فہرست میں ہے۔ کے فور منصوبے کے لیے کینجھر جھیل اور کے بی فیڈر کی لائننگ، اور نیب سکھر کے دفتر کی تعمیر بھی شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کو مکمل کرنے میں مزید وقت درکار ہوگا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US