محکمہ موسمیات نے 22 اگست تک سندھ، بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں شدید مون سون بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے مون سون کے طاقتور سلسلے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جن کا زیادہ اثر جنوبی حصوں پر ہوگا۔
سندھ کے اضلاع مٹھی، تھرپارکر، عمر کوٹ، میرپورخاص، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، کراچی، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ اور جامشورو میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور کہیں کہیں معمول سے زیادہ تیز بارش کا امکان ہے۔ اسی طرح سکھر، لاڑکانہ، خیرپور اور جیکب آباد میں بھی وقفے وقفے سے بارش متوقع ہے۔
بلوچستان کے اضلاع بارکھان، موسیٰ خیل، لورالائی، سبی، ژوب، قلعہ سیف اللہ، خضدار، لسبیلہ، آواران، کیچ، گوادر اور پنجگور میں بھی بارش، آندھی اور تیز ہواؤں کے ساتھ گرج چمک کا سلسلہ 22 اگست تک جاری رہ سکتا ہے۔
اسی دوران اسلام آباد، کشمیر، گلگت بلتستان اور بالائی پنجاب کے مختلف اضلاع بشمول راولپنڈی، اٹک، مری، چکوال، جہلم، گجرات، گجرانوالہ، سیالکوٹ، لاہور، ڈیرہ غازی خان، ملتان اور راجن پور میں بھی ہلکی سے درمیانی بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے اضلاع دیر، چترال، سوات، کوہستان، شانگلہ، بٹگرام، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، بونیر، ملاکنڈ، باجوڑ، مہمند، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان اور صوابی بھی بارش کے زیرِ اثر رہیں گے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ سندھ کے نشیبی علاقے بشمول کراچی، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، تھرپارکر، عمر کوٹ، میرپورخاص، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ اور جامشورو میں طوفانی بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے جبکہ بلوچستان کے شمالی اور جنوب مشرقی حصوں میں ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے۔
علاوہ ازیں موسلا دھار بارشیں، آندھیاں اور بجلی گرنے کے واقعات کچی عمارتوں، بجلی کے کھمبوں، سائن بورڈز، گاڑیوں اور سولر پینلز جیسے کمزور ڈھانچوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں عوام، مسافروں اور سیاحوں کو غیر ضروری طور پر خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز اور تازہ ترین موسمی اطلاعات سے باخبر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔