انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف ہراسانی کی شکایت دائر کردی ہے۔ یہ درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین کی انسدادِ ہراسانی کمیٹی میں جمع کروائی گئی ہے۔
ایمان مزاری نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ چیف جسٹس نے اُنہیں اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ورک پلیس پر ہراساں کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر نے اُن کے ساتھ جنسی نوعیت کا، امتیازی، دھمکی آمیز اور نامناسب رویہ اپنایا، جو انسدادِ ہراسانی ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انسدادِ ہراسانی ایکٹ کے تحت باضابطہ انکوائری کی جائے اور قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اس غیر اخلاقی اور غیر قانونی رویے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ایمان مزاری نے مزید کہا کہ ہراسانی ثابت ہونے کی صورت میں چیف جسٹس کے خلاف سفارشات مجاز اتھارٹی یعنی سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کی جائیں تاکہ اُنہیں قانون کے مطابق جوابدہ بنایا جاسکے۔
قانونی ماہرین کے مطابق، انسدادِ ہراسانی کمیٹی شکایت کی جانچ پڑتال کے بعد اپنا موقف مرتب کرے گی اور اگر الزامات میں وزن پایا گیا تو معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ اس پیشرفت نے ملک بھر میں عدالتی اور قانونی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے جبکہ یہ کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔