"میں کسی کے کہنے یا دباؤ پر گھر سے نہیں گیا تھا۔ سچ یہ ہے کہ شادی میری مرضی کے خلاف طے کی گئی تھی۔ اسی پریشانی نے میرا دل گھبرا دیا اور میں نے فیصلہ کیا کہ تھوڑی دیر کے لیے سب سے دور ہو جاؤں۔ اس دوران میں سڑکوں پر گھومتا رہا، کہیں پناہ نہیں لی، کسی نے مجھے اغوا بھی نہیں کیا۔ یہ سب میری اپنی مرضی سے ہوا۔"
کراچی کے علاقے کورنگی سے شادی والے دن پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے جہانزیب کی کہانی نے معاملے کو نیا رخ دے دیا ہے۔ جس دلہے کی گمشدگی نے پورے محلے کو ہلا کر رکھ دیا تھا، وہ اب اپنے ہی منہ سے سب حقیقت بیان کر رہا ہے۔
پولیس کے مطابق جہانزیب نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ کسی کے ہاتھوں اغوا نہیں ہوا بلکہ اپنی مرضی سے سب کچھ چھوڑ کر نکل گیا تھا۔ اس نے بتایا کہ شادی کے بندھن میں باندھنے کی کوشش گھر والوں کی تھی، جبکہ دل اس رشتے کے لیے راضی نہیں تھا۔ یہی دباؤ اور گھٹن اسے اس حد تک لے آئی کہ وہ بارات سے چند گھنٹے قبل ہی سڑکوں پر جا نکلا۔
اہلخانہ، رشتہ دار اور دوست جہاں اسے زمین پھاڑنے اور آسمان چھاننے کے بعد ڈھونڈ رہے تھے، وہیں جہانزیب کا فون بھی گھر میں ہی موجود تھا جس نے معاملے کو مزید پُراسرار بنا دیا تھا۔ اب جب وہ گھر واپس پہنچ گیا ہے، تو یہ راز بھی کھل چکا ہے کہ دلہے کے غائب ہونے کے پیچھے نہ کوئی اغوا کار تھا، نہ کوئی سازش، بلکہ صرف ایک نوجوان کا بوجھل دل اور اس کی اپنی مرضی۔
پولیس نے بتایا کہ جہانزیب اور اس کے گھر والوں سے مزید پوچھ گچھ جاری ہے تاکہ پتا چل سکے کہ شادی کے اس تنازع نے کس طرح ایک خوشی کے موقع کو سنسنی خیز واقعے میں بدل دیا۔