خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاق خود افغانستان سے رابطہ کرے یا پھر خیبر پختونخوا کو اجازت دے، یہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے، خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی قربانیوں کی وجہ سے باقی ملک دہشت گردی کی آگ سے محفوظ ہے، اس لیے وفاق جلد از جلد افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لیے وفد بھیجنے کا فیصلہ کرے، بصورتِ دیگر خیبر پختونخوا حکومت کا جرگہ افغانستان جانے کے لیے تیار ہے، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبہ ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے براہ راست خیبر پختونخوا متاثر ہو رہا ہے، وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے اور اس اہم مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھے، ہر چیز پر سیاست نہیں کی جاسکتی، یہ انسانی زندگیوں کا معاملہ ہے۔
صوبائی مشیر نے کہا کہ اگر دہشت گردی کی آگ خیبر پختونخوا سے باہر پھیلی تو پورا ملک اس کی لپیٹ میں آ جائے گا، ان حالات میں افغانستان کو نظر انداز کرنا وفاقی حکومت کی بڑی غلطی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی سے واضح فاصلہ اختیار کرے اور ان عناصر کے خلاف عملی اقدامات کرے جو افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں۔
یہ پیغام پاکستان میں تعینات افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کے ذریعے پہنچایا گیا، جنہیں حال ہی میں دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا۔