ملک میں بڑھتی مہنگای سے ہر کوئی پریشان ہے لیکن اپنا اور گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے کچھ تو کرنا ضروری ہوتا ہے۔
یہاں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو بدقسمتی سے غیر فعال ہیں۔ کسی کے پاس چلنے کو پیر نہیں کچھ لوگ ہاتھوں سے محروم ہیں۔ مگر جیسا کہ اوپر بھی ذکر کیا کہ پیٹ پالنے کے لیے کمانا آج کے دور میں بہت ضروری ہے۔
آج ہم جس محنت کش نوجوان کی بات کرنے جا رہے ہیں وہ ایک بائیک مکینک ہے جو اپنا کام پوری ایمانداری اور لگن کے ساتھ کرتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے وہ بینائی سے محروم ہے۔
موٹر سائیکل کی ٹیونگ کرتا ہوا کراچی کا عبدالوہاب جو بینائی سے محروم ہونے کے باوجود ایک ماہر مکینک کے طور پر شہر میں مشہور ہے۔
عبدالوہاب بینائی کو اپنی کمزوری سمجھے بغیر اپنے لیے روزگار کما رہے ہیں۔ جہاں ان کی بینائی ان سے لے لی گئی وہیں انہیں اس کام کا تجربہ بھی دیا گیا ہے جو آج ان کے کام آرہا ہے۔
موٹر سائیکل کی وائرنگ ، کلچ پلیٹ ، بریک شو اور پورے انجن کی تبدیلی سمیت موٹر بائیک کا کوئی ایسا کام نہیں ہے جو عبدالوہاب کے بائیں ہاتھ کا کھیل نہ ہو۔
سال 2005 میں وہاب کی پہلی آنکھ جبکہ 2014 میں دوسری آنکھ کا پردہ پھٹا جس سے بینائی مکمل طور پر چلی گئی۔ ایک جانب بدقسمتی نے تیر آزمایا تو دوسری طرف وہاب نے اپنا ہنر سب کو دکھایا۔
عبدالوہاب نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ موٹر سائیکل کی باڈی کا پورا کام کرلیتا ہوں، انجن بھی بنا لیتا ہوں۔ نوجوان نے بتایا کہ موٹرسائیکل کے کام کا مجھے مکمل تجربہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں اندازے سے ہاتھ پھیر کر کام کر لیتا ہوں۔ عبدالوہاب کی صلاحیتوں کا مزید آپ کو بتائیں تو یہ انجن کی آواز سن کر خرابی کا پتہ لگا لیتے ہیں۔ ہاتھ لگا کر موٹرسائیکل کے پرزے کا بتا دیتے ہیں کہ کہاں کیا مسئلہ موجود ہے۔
عبدالوہاب نے بتایا کہ وہ نویں جماعت میں تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ عبدالوہاب نے کہا کہ شکوے شکائتیں کرنے والے اپنی زندگی سے بیزار ہوتے ہیں۔ اللہ سے کیا شکوہ کرنا وہ اپنے بندوں سے تو ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والا ہے، وہ اپنے بندے کے لیے پریشان نہیں چاہے گا۔
ڈاکٹرز کے مطابق عبدالوہاب کی آنکھوں کا آپریشن پاکستان میں ممکن نہیں، آسٹریلیا چلا جائے تو شاید بینائی لوٹ آئے۔