شہزادیوں کے جنازے پر چادر بھی ہوتی ہے اور سوگ بھی کم ۔۔ عرب بادشاہت میں شہزادے اور شہزادیوں کی جائیداد کو کس طرح تقسیم کیا جاتا ہے؟

image

عام طور پر ہمارا خیال ہے کہ رئیس اور امراء کی ہر محفل بھی منفرد اور دیکھنے کے قابل ہوتی ہے، پھر چاہے وہ شادی بیاہ کی تقریبات ہوں یا پھر افسردگی کا عالم۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

عرب دنیا کے حوالے سے ایک چیز بات کافی عام ہے کہ عرب بادشاہ اور شہزادے کافی عیاش ہوتے ہیں، عیش اور آرام کی زندگی میں جہاں عربی زندگی گزر بسر کر رہے ہوتے ہیں وہیں تنقید بھی کی جاتی ہے کہ یہ سب پیسوں کا ضیاع ہے۔

مگر اس وقت ہر کوئی حیرت میں مبتلا ہو جاتا ہے جب عرب سلطنت میں کسی شہزادے یا بادشاہ کی موت واقع ہو، کیونکہ خیال یہ بھی ہوتا ہے جس کی زندگی اتنی آرام دہ تھی اس کے آخرت کے سفر میں بھی کافی انتظام ہوتے ہوں گے، لیکن متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ زید بن نہیان کے جنازے نے نہ صرف سب کی توجہ حاصل کی بلکہ پاکستانیوں کے لیے بھی پیغام دیا ہے۔

عام سا جنازہ، جس میں سوائے سادہ کپڑوں میں ملبوس شہزادے اور سلطنت کے ممبران جنازے کو کندھا دیتے ہوئے قبر تک لائے، نماز جنازہ بھی جب ادا کی جا رہی تھی تو یوں معلوم ہو رہی تھی کہ جیسے کوئی عام انسان ہو اور وہ انتقال کر گیا ہو۔

شیخ زید بن نہیان کے جنازے کو بھی سلطنت کے ممبران نے خود کندھا دیا، یہاں تک کہ قبر کی تیاری بھی شہزادوں نے خود کی تھی، قبر پر مٹی ڈالنا ہو یا پھر قبر کی تیاری کو چیک کرنا ہو، ملازمین کی نگرانی خود شہزادے کرتے ہیں۔

سعودی شاہی خاندان میں خواتین کو خاص مقام حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ شہزادی جوہرہ ہوں یا پھر شہزادی دانا بنت عبداللہ، یا پھر شہزادی لولہ اور شہزادی نورہ بنت فیصل ہوں، ان تمام شہزادیوں کو سعودی بادشاہت میں خاص مقام حاصل تھا، لیکن میڈیا پر ان کے جنازوں سے متعلق تصاویر موجود نہیں ہیں۔

عین ممکن ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کے لیے قائم احترام اور عزت کی بنا پر تصاویر نہ لی گئی ہوں۔ دوسری جانب شہزادیوں کے جنازے میں بھی گھر والے اور محرم ہی قریب ہوتے ہیں، جبکہ آخری رسومات میں بھی گھر والے ہی صف اول میں شامل ہوتے ہیں، جنازوں کو پردے کی پابندی میں لے جایا جاتا ہے۔ لیکن اس سب میں شہزادوں اور مرد ممبران کے جنازے کو دوست اور دیگر فیملی ممبران قبر تک لاتے ہیں اور لحد میں اتارتے ہیں جبکہ قبر کی آخری سلیب بھی رکھتے ہیں۔

پردے کی موجودگی میں شہزادیوں اور خواتین ممبران کے جنازوں کو لحد میں اتارا جاتا ہے جبکہ بھائی شوہر اور والد ہی آخری رسومات تک موجود ہوتے ہیں۔ اسی طرح لحد میں ہی مردے کے چہرے کو کعبے کی طرف کیا جاتا ہے۔

اس سے پہلے سعودی فرماں رواں عبداللہ بن عبدالعزیز کے انتقال پر بھی کچھ ایسے ہی مناظر تھے جس میں اگرچہ وی آئی پی شخصیات کی وجہ سے صورتحال کچھ حد تک تبدیل ہوئی مگر قبر پر کنکریاں ڈالی گئی تھیں جبکہ جنازے پر بھی وہی سنہرے رنگ کی چادر ڈلی تھی۔

ان کی قبروں کو کسی عالی شان محل میں تبدیل نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی خاص انتظامات کیے گئے۔ اسی طرح مردے کو دفنانے کے بعد دعائے مغفرت کی جاتی ہے اور پھر لوگوں کی تعزیت کو قبول کیا جاتا ہے۔

جبکہ عرب بادشاہت میں جب کوئی بادشاہ کی طبیعت ناساز ہوتی ہے تو اگلے بادشاہ سے متعلق چہ مگوئی بھی شروع ہو جاتی ہے، دراصل اگلے امیدوار کا چننا بھی ضروری ہوتا ہے تاکہ بادشاہت اور عوام کے درمیان کسی قسم کا خلل پیدا نہ ہو۔

جبکہ جائیداد کی تقسیم اور دیگر اہم ذمہ داریاں بھی تجربے اور عمر کے لحاظ سے ہی دی جاتی ہیں۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.