بچے کی پیدائش کے بعد ماں کو گھر چھوڑ کر یہاں رہنا پڑتا ہے ۔۔ کیلاش کی خوبصورت خواتین شادی بھاگ کر کیوں کرتی ہیں؟

image

پاکستان میں ویسے تو مختلف قسم کے مذاہب کے ماننے والے موجود ہیں جو بلا خوف و خطر آزادی کے ساتھ عبادات کرتے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو کیلاش اور یہاں کے رہنے والوں کے بارے میں بتائیں گے۔

گگلت بلتستان اور کیلاش پاکستان کا وہ حصہ ہے جسے جنت کا ٹکڑا بھی کہا جاتا ہے، خاموش وادیاں، بہتے آبشار، اونچے درخت اور ہرے بھرے پہاڑ دیکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

جتنے یہاں کے علاقے حسین ہیں اس سے زیادہ یہاں کے لوگ خوبصورت اور نرم دل ہیں۔ میزبانی اور انسانیت کا ایک ایسا ملا جلا رجحان سب کو متاثر کیے بغیر نہیں رہتا ہے۔

بی بی سی کے مطابق کیلاش کے لوگوں کی اصل تعریف یہ ہے کہ یہاں کے لوگ زرتشت سے متاثر ہوئے ہیں اور ان کے بقول یہ زندہ رہنے والا سب سے پرانا مذہب ہے۔ دوسری جانب عام خیال یہ بھی کیا جاتا ہے کہ کیلاشی خواتین دنیا کی خوبصورت خواتین میں شامل ہیں، رنگ برنگی ٹوپی، منفرد لباس اور سر پر ٹوپی کے ساتھ لگایا جانے والا پر، ان کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔

اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کیلاشی لڑکیاں بتا رہی ہیں کہ لڑکی جس لڑکے کو پسند کرتی ہے اس کے ساتھ بھاگ جاتی ہے اور نکاح کرتی ہے۔ کیلاشی اپنے ہی برادری میں شادیاں کرتے ہیں۔

نومبر میں ہونے والے تہوار میں لڑکیوں کو لڑکے پسند کرتے ہیں اور پھر شادی کرتے ہیں۔ جب لڑکی لڑکے کے گھر جاتی ہے تو لڑکی والے لڑکے کے گھر آتے ہیں اور اپنی لڑکی سے پوچھتے ہیں کہ کیا تم اپنی مرضی سے اس لڑکے سے شادی کر رہی ہو، رضامندی نہ ہونے پر رشتہ آگے نہیں بڑھتا ہے۔ یہ رسم کیلاش میں اہم مانی جاتی ہے۔

اس فیسٹیول میں موجود لڑکیوں کے مطابق اگر کوئی لڑکا انہیں پسند کرلے تو وہ ان کے ساتھ بھاگ جائے گی۔ جبکہ ایک اور کیلاشی نے بتایا کہ عام طور پر کیلاش میں شادیوں کی رسمیں ایک سال سے بھی زیادہ عرصے تک چلتی ہیں، لڑکے اور لڑکی والے ایک دوسرے کے گھر آتے ہیں اور رسمیں پوری کرتے ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کیلاش مذہب میں بشالی کا نظریہ بھی کافی منفرد ہے، بشالی ایک ایسی عمارت ہے جہاں صرف خواتین ہی داخل ہو سکتی ہیں۔

بشالی میں لڑکیاں اپنے بال دھوتی ہیں اور حاملہ خواتین ماں بننے کے بعد اپنی ناپاکی دور کرنے کے لیے یہاں آتی ہیں، یوں کہا جا سکتا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد 10 دن تک ماں کو بشالی میں گزارنا پڑتے ہیں، یہاں مردوں کا داخلہ اس حد تک سختی سے منع ہے کہ صرف باہر دروازے پر ہی مرد حضرات گھر کی خواتین کے لیے ضروریات زندگی کی چیزیں رکھ کر چلے جاتے ہیں۔

ماں بننے والی خواتین گھر کا واش روم بھی استعمال نہیں کر سکتی ہیں اسی طرح لڑکیاں گھر میں نہا تو سکتی ہیں مگر بال دھونے کے لیے انہیں بشالی ہی آنا پڑتا ہے۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.