گھٹنوں کے بل جا کر لوگوں کے گھر کھانا دینے والا معذور رائیڈر۔۔ اس شخص نے طلعت حسین سے ایسا کیا کہا جسے سن کر سب افسردہ ہوگئے؟

image

“میں اپنی زندگی میں ایسے لوگوں سے متاثر ہوتا ہوں جو عام زندگی میں عزم و ہمت کی داستان ہوں۔ اپنے صحافتی کیرئیر کے دوران میں نے ایسے کئی لوگ دیکھے جن سے مل کر آپ متاثر ہوتے ہیں آج ایسے ہی شخص سے آپ کو ملوانے جارہا ہوں“

یہ کہنا ہے معروف صحافی طلعت حسین کا۔ طلعت ٹی وی پروگرامز اور ٹاک شوز کی میزبانی کرنے کے علاوہ اپنا یوٹیوب چینل بھی چلاتے ہیں جس میں وہ سیاسی اور سماجی موضوعات پر گفتگو کرتے ہیں۔ حال ہی میں طلعت نے اپنے وی لاگ میں ایک رائیڈر کا انٹرویو لیا۔ یہ رائیڈر دونوں ٹانگ سے معذور ہیں۔ آئیے جانتے ہیں طلعت نے ان سے کیا باتیں کیں۔

موبائل کی دکان ٹھپ ہوگئی تو رائیڈر بننا پڑا

دور سے گھٹنوں کے بل چل کر آتے رائیڈر سے جب ان کا نام پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا نام محمد عمران ہے اور انھوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرز کیا ہوا ہے۔ محمد عمران کی پہلے ایک موبائل کی دکان تھی جس کا کاروبار کورونا کے دوران ٹھپ ہوگیا اور انھیں رائیڈر کی نوکری کرنی پڑی۔

ہاتھ سے موٹر سائیکل اسٹارٹ کرتے ہیں اور گھٹنوں کے بل چلتے ہیں

طلعت حسین نے جب ان سے پوچھا کہ وہ موٹر سائیکل سے اتر کر خود کھانا دینے گھر گھر جاتے ہیں تو محمد عمران کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے یہ ان کی ذمہ داری ہے اس لئے انھیں پوری کرنی ہے۔ محمد عمران کی موٹر سائیکل انھوں نے اپنی معذوری کے حساب سے خاص طور پر بنوائی ہے جس میں وہ کک ہاتھ سے لگاتے ہیں اور گھٹنوں کے بل چل کر کھانا گھر کے دروازے پر دے کے آتے ہیں۔ محمد عمران کی معذوری پیدائشی نہیں بلکہ وہ بچپن میں پولیو کا شکار ہوگئے تھے جس کی وجہ سے انھیں دونوں ٹانگوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس کے باوجود اس باہمت نوجوان نے حوصلہ نہیں ہارا نہ ہی معذوری کو اپنی زندگی کی راہ میں رکاوٹ بنایا بلکہ تعلیم حاصل کی اور محنت سے روزی بھی کما رہے ہیں۔

پولیو کیا ہے اور کیسے جسم کو متاثر کرتا ہے؟

جہاں محمد عمران ہمارے لئے ہمت کی مثال ہیں وہیں ان کی معذوری میں یہ حقیقت بھی سانس لے رہی ہے کہ اگر انھیں بروقت پولیو سے تحفظ دیا جاتا تو بہت ممکن ہے وہ آج اپنی دونوں ٹانگوں کے ساتھ ایک عام زندگی گزار رہے ہوتے۔ پولیو ایک ایسی متعدی بیماری ہے جو پولیو وائرس سے پھیلتی ہے اور زیادہ تر 5 سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ پولیو وائرس اعصابی نظام پر حملہ کرتے ہیں جس سے جسم فالج کا شکار بھی ہوسکتا ہے اور موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ اس بیماری کا کوئی علاج نہیں البتہ ویکسینیشن کے ذریعے بچوں کو پولیو وائرس سے تحفظ دیا جاسکتا ہے۔

پولیو اور پاکستان

پوری دنیا میں پولیو کے خلاف تحریک چلنے کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے علاوہ ہر ریاست اس مرض سے پاک ہوچکی ہے۔ سال 2022 میں ہی پاکستان میں پولیو کے 7 کیسز رجسٹر ہوچکے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ لوگ آج بھی اس مرض کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے اور اپنے بچوں کو موذوری کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ اس موذی مرض سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی مہم میں بچوں کو بار بار پولیو کے قطرے پلوائے جائیں تاکہ بچوں کو معذور ہونے سے بچایا جاسکے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.