کل سنگین دھمکیاں، آج یوٹرن۔۔۔ پی ٹی آئی رہنماء عطااللہ سافٹ ویئراپ ڈیٹ ہونے کے بعد اب کیا کہتے ہیں ؟

image

کراچی: پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عطاء اللہ خان نے کل خودکش حملے کی دھمکی دینے کے بعد یوٹرن لیتے ہوئے وضاحتی بیان جاری کردیا۔

عطاء اللہ خان کا کہنا ہے کہ میں نے عمران خان کی گرفتاری پر ممکنہ ردعمل پر بات کی تھی، ہمارے پاس کوئی بارود نہیں ہے کہ ہم خودکش حملہ کرینگے۔

گزشتہ روز تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عطاء اللہ خان نے سیاسی و عسکری قیادت کو سنگین دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر عمران خان کے بال کو بھی کچھ ہوا تو نہ ملک چلانے والے رہیں گے نہ ان کے بچے رہیں گے، سب سے پہلے میں خودکش حملہ کروں گا، اور بھی ہزاروں خودکش تیار ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ عطاء اللہ خان کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہوگیا ہے اس لئے وہ اپنے گزشتہ روز کے بیان سے مکر گئے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اتوار کے روز سابق وزیراعظم عمران خان کی بنی گالہ واپسی کے حوالے سے کہا تھا کہ عمران نیازی کو بنی گالا میں واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں، قانون کے مطابق ان کو سیکورٹی فراہم کی جارہی ہے، عدالتی ضمانت ختم ہونے پر قانون کے مطابق فراہم کی گئی یہی سیکورٹی عمران نیازی کو بڑی خوش اسلوبی سے گرفتار کرلے گی۔

انہوں نے کہ اتھا کہ عمران نیازی ملک میں ہنگامہ آرائی،فتنہ وفساد، افراتفری پھیلانے اور وفاق پر مسلح حملوں کے جرائم کے تحت درج دو درجن سے زائد مقدمات میں بطور ملزم نامزد ہے، عدالتی ضمانت ختم ہونے پر گرفتار کرلیا جائیگا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ملک میں فساد فی العرض برپا کرنے والا وہ شخص جو اخلاقی اورجمہوری قدروں سے یکسرعاری ہو اوراپنے مخالفین کو کبھی غداراور یزیدکہہ کر پکارتا ہوا،کس طرح ایک جمہوری معاشرے میں ایک سیاسی جماعت کا سربراہ ہوسکتا ہے؟ ،یہ پوری قوم کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.