اس دنیا میں آپ نے کئی لوگوں کے منہ سے سنا ہو گا کہ فلاں چیز مجھے بہت عزیز ہے اس کے لیے میں کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں۔
مگر آج جو واقعہ ہم پاکستانی شہر کا لے کر آپ کے سامنے پیش ہوئے ہیں اسے پڑھنے اور سننے کے بعد اپ کو ہنسی بھی آئے گی اور آپ مایوس بھی ہو جائیں گے کہ ان کے ساتھایسا کیوں ہوا؟
ہوا کچھ یوں کہ محمد اقبال نامی اس شہری کے الٹے پاؤں کا ایک جوتا گم ہو گیا اور وہ انتہا ئی پریشان ہو گیا جس کے بعد تھانے پہنچ گیا اور جوتا چوری کی ایف آئی آر درج کروا دی۔
یہ شہری لاہور کے علاقے قصور پورہ کا رہائشی ہے اور کہتا ہے کہ میں جب صبح اٹھا تو منہ ہاتھ دھونے کیلئے جانے لگا تو دیکھا کہ ایک پاؤں کا جوتا غائب ہے۔
اسی پریشانی کے عالم میں گھر میں ہر جگہ جوتا تلاش کیا مگر ملا نہیں اور یہ کوئی ایسا ویسا جوتا نہیں ایک پاؤں کی قیمت 200 روپے تھی۔ اقبال نامی یہ بابا جی کہتے ہیں کہ جوتوں کی کمی نہیں اللہ کے کرم سے مگر کسی نے میرے ساتھ یہ حرکت کیوں کی، میں نے کسی کا کیا بگاڑا ہے ؟ بس جس نے بھی یہ حرکت کی وہ صرف اس لیے کی کہ میں اب ہر وقت پریشان رہوں۔
اخر میں اپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ تھانا شفیق آباد میں مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس کے انوسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ نے جوتا تلاش کرنا بھی شروع کر دیا ہے اور اس مقدمے کے درج ہونے سے لاہور پولیس کے فرض شناس ہونے کا بھی ثبوت ملتا ہے کہ مسئلہ چھوٹا ہو یا بڑا یہ ہر وقت عوام کی خدمت کیلئے حاضر ہیں۔