لتا منگیشکر کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کس نے کی تھی؟ بھارتی میڈیا نے چونکا دینے والا انکشاف کردیا

image

لتا منگیشکر ہندوستان کی بہترین گلوکارہ تھیں جنہوں نے اپنی زندگی میں بے شمار سپر ہٹ گانے گائے، اور انہیں بہت سے اعزازوں سے بھی نوازہ گیا، لوگ آج بھی ان کو یاد کر کے ان کے گانے سنتے ہیں۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں مرحوم گلوکارہ لتا منگیشکر کو ایک مرتبہ زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی؟

لتا منگیشکر کے انتقال کے بعد ان کی زندگی کے کئی رازوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے، جس میں ایک راز یہ بھی تھا کہ ان کی زندگی میں انہیں ایک مرتبہ زہر بھی دیا جا چکا تھا۔

بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ، انہیں زہر دے کر مارنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد وہ 3 ماہ تک شدید علیل رہیں۔

رپورٹ کے مطابق، مصنفہ نسرین مُنی کبیر کی کتاب "لتا منگیشکر اِن ہَر اون وائس" میں آنجہانی گلوکارہ نے لکھا کہ، 1962 میں وہ بےحد بیمار پڑ گئیں تھیں اور 3 ماہ تک گانا بھی نہیں گا سکی تھیں۔

گلوکارہ نے تفصیل بتاتے ہوئے لکھا کہ، ایک صبح جب وہ سوکر اُٹھیں تو ان کے پیٹ میں شدید درد تھا اور انہیں ہری اُلٹایاں ہونے لگیں جس کے بعد ڈاکٹر کو گھر بلایا گیا، ڈاکٹر نے بتایا کہ انہیں "سلو پوائزن" یعنی آہستہ آہستہ موت دینے والا زہر کھانے میں ملا کر دیا گیا ہے۔

یہ بات سن کر میری بہن اُوشا منگیشکر کو شک ہوا کہ ہوسکتا ہے کوئی گھر کا ملازم یا باورچی اس کام میں ملوث ہو، اس لئے انہوں نے میرا کھانا بنانے کی ذمہ داری خود پر لے کر ملازموں کو مجھ سے دور رہنے کو کہا۔

لتا منگیشکر نے نسرین مُنی کی کتاب میں مزید بتایا کہ، اس کے بعد ان کے گھر کا ایک ملازم بغیر بتائے اور بغیر تنخواہ لئے وہاں سے فرار ہوگیا، جیسے اُس کو کسی نے سازش کے تحت مجھے زہر دینے کیلئے بھیجا ہو۔ تاہم زہر دینے والا کون تھا اور اُسے کس نے بھیجا تھا یہ راز، راز ہی رہ گیا۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.