اسلام آباد میں 70ہزار 941 سے زائد بچوں کو اسکولوں میں داخل کرایا گیا ، “زیرو آؤٹ آف اسکول چلڈرن کمپین” رپورٹ کا اجراء

image
اسلام آباد۔27فروری (اے پی پی):پاکستان انسٹیوٹ آف ایجوکیشن ، وزارت تعلیم اور جائیکا کے اشتراک سے اسلام آباد میں “زیرو آؤٹ آف اسکول چلڈرن کمپین” رپورٹ کا اجراء کر دیا گیا ۔ وزارتِ تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے اپنے آئوٹ آف سکول بچوں کو سکولوں میں لانے کے اہداف کامیابی سے حاصل کر لئے ۔

اس مہم کے تحت اسلام آباد میں 70ہزار 941 سے زائد بچوں کو اسکولوں میں داخل کرایا گیا ہے، جس سے دارالحکومت میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد صفر ہو گئی ہے۔منگل کو زیرو آئوٹ آف سکول کمپین رپورٹ اجراء کے حوالےسے یہاں تقریب منعقد ہوئی ۔وفاقی سیکرٹری تعلیم وسیم اجمل چوہدری تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔پاکستان انسیٹیوٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد شاہد سرویہ ، علامہ اقبا ل اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ناصر محمود ، جائیکا اور دیگر این جی اوز کے نمائندے بھی تقریب میں موجود تھے ۔

سیکرٹری تعلیم وسیم اجمل چوہدری نے کہا کہ ہم نے جو کامیابیاں حاصل کیں ہیں ان کو ڈاکومنٹ کر دیا ہے ،آئندہ والے وقتوں میں صوبوں کے لئے یہ راہنمائی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تعلیم کے ساتھ کام کرنےوالی شراکتدار تنظیموں کے فیلڈ ورکرز نے جس طرح تیز رفتاری کےلئے کام کیا وہ قابل تحسین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو ایک ماڈل کے طور پر سامنے لایا گیا ، اس مہم کے آغاز سے پہلے بہت سی مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ تعلیمی اداروں میں سہولیات مساوی نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کام فاسٹ ٹریک کرنا ہو تو اس کے لئے فیلڈ ٹیم کا کلیدی کردار ہوتا ہے ۔ جہاں مختلف شراکتدار ہوں وہ پر اتنے اچھے نتائج حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں میں لائے گئے 70ہزار آئوٹ آف سکول بچوں میں سے 49 فیصد بچیاں ہیں ۔ ٹرانسجینڈر کے دو سکول کھولے گئے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ورکشاپوں ، دوکانوں میں کام کرنے والے ان بچوں کے بھی خواب ہیں ، ہم نے ان کے خواب کو تعبیر دینے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 18 ماہ کا پروفیشنل ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا گیا اس میں بھی این سی ایچ ڈی اور دیگر کو بھی اس میں شامل کیا ہے ،یہ ایک سفر ہے جو مل جل کر شروع کیا ہے ،پورا یقین ہے کہ اساتذہ اور فیلڈ ورکرز اسی جذبے کے ساتھ کام کرتے رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سکولوں سے باہر شناخت ہونے والے 11 ہزار بچوں کو پرائیویٹ سکولوں کے ذریعے سکولوں میں لایا جارہا ہے ۔ڈائریکٹر جنرل پاکستان انسٹیویٹ آف ایجوکیشن ڈاکٹر محمد شاہد سرویہ نے کہا کہ دو ماہ کے اندر 50 ہزار بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے سیکرٹری تعلیم وسیم اجمل نے ہمیں ہدف دیا ۔ ان کی قیادت میں پی ائی ای اور تمام شعبوں نے ریسپانس کیا ، ہم نے 81 ہزار بچے آئوٹ آف سکول بچوں کی شناخت کرتے ہوئے 70 ہزار بچوں کو سکولوں کے اندر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ سیکرٹری تعلیم کی ہدایت پر ہم نے اس مہم کو ڈاکومنٹ کیا ۔ باقاعدہ ریسرچ رپورٹ مرتب کی گئی ہے ، اس پر کوئی اضافی اخراجات نہیں آیے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ، جنوبی پنجاب سے حکام کی ایک ٹیم ہمارے پاس آئی اور اس عمل اور ڈاکومنٹ کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے ۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیش نے اس مہم پر تیار کی گئی اپنی ریسرچ رپورٹ میں بتایا کہ مہم گزشتہ سال مئی میں شروع کی گئی تھی۔ اس مہم کے تحت پہلے مرحلے میں اسلام آباد میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد کا تعین کیا گیا۔ اس کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ڈیٹا کا استعمال کیا گیا۔دوسرے مرحلے میں ان بچوں کے والدین سے رابطہ کیا گیا اور انہیں اپنے بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کے لیے قائل کیا گیا۔

اس کے لیے مقامی کمیونٹیز، علماء کرام، اور منتخب نمائندوں کی مدد لی گئی۔تیسرے مرحلے میں ان بچوں کے لیے اسکولوں میں داخلے کا بندوبست کیا گیا۔ اس کے لیے سرکاری اسکولوں میں اضافی کلاسز اور شفٹیں شروع کی گئیں، جبکہ نجی اسکولوں اور نان فارمل ایجوکیشن (NFE) مراکز کے ساتھ بھی تعاون کیا گیا۔

اس مہم کی کامیابی کے لیے مختلف حکمت عملیوں کا استعمال کیا گیا۔ جن میں متعدد سطحوں پر منصوبہ بندی اور باقاعدہ جائزہ میٹنگیں ڈیٹا پر مبنی شناخت اور ٹارگٹڈ انٹرونشنز، مقامی برادری کی بھرپور شمولیت، مختلف تعلیمی مواقع کی فراہمی، ریئل ٹائم مانیٹرنگ اور ٹریکنگ شامل ہے ۔

اس مہم کی کامیابی کو ملک کے دیگر صوبوں میں بھی دہرانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔اس مہم کی کامیابی سے پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے ایک نئی راہ ہموار ہوئی ہے۔ اس سے امید ہے کہ مستقبل میں ملک میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہو گی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.